سٹی42: اسرائیل نے غزہ کے سب سے الشفا اسپتال کو بجلی فراہم کرنے والا سولر پینلز کاسسٹم بھی تباہ کر دیا ہے جس کے باعث اسپتال میں توانائی حاصل کرنےکا واحد ذریعہ بند ہوگیا ہے۔
عرب میڈیا کے مطابق غزہ کے 33 میں سے 16 اسپتال پہلے ہی اسرائیلی بمباری کے باعث بند ہوچکے ہیں۔ اب باقی اسپتالوں پر شدید دباؤ ہے اور ایندھن کی شدید قلت کے باعث اسپتالوں میں انکیوبیٹرز اور دیگر طبی آلات چلانا عملاً ناممکن ہو گیا ہے۔
اسرائیل کی جانب سے اسپتالوں کو الشفا ہسپتال کی بجلی بند کر دینے کی حالیہ کوشش کو ہسپتال خالی کروانے کی کوشش سے تعبیر کیا جا رہا ہے۔ اسرائیل کا مسلسل یہ دعویٰ ہے کہ الشفا ہسپتال کے نیچے حماس کا جنگی ہیڈکوارٹر موجود ہے اور ہسپتال کے ارد گرد کئی سرنگوں کے دہانے ہیں جبکہ ہسپتال کے اندر سے بھی راستہ سرنگوں میں جاتا ہے۔
عرب میڈیا کے مطابق اسرائیل کی فضائیہ غزہ میں موجود پانی کے کنووں اور بیکریوں کو بھی چن چن کر نشانہ بنا رہی ہے تاکہ غزہ کے باسیوں کی زندگی مزید مشکل ہوجائے اور وہ غزہ کو خالی کردیں۔
گزشتہ 24 گھنٹوں میں اسرائیل کےدعووں کے مطابق اس کے طیاروں نے اسپتالوں سمیت 460 سے زائد مقامات کو نشانہ بنایا۔ غزہ کی وزارت صحٹ کے حکام کا کہنا ہے کہ ان حملوں میں 300 سے زیادہ فلسطینی شہید ہوگئے، 31 روز میں فلسطینی شہدا کی تعداد 10 ہزار سے تجاوز کرگئی ہے۔
پیر کے روز ایک بار پھر غزہ میں انٹر نیٹ سروس بند ہو گئی اور فون کی سروس بھی معطل ہو گئی۔
اقوام متحدہ کے ادارے یونیسیف، ڈبلیو ایچ او اور ورلڈ فوڈ پروگرام سمیت دیگر ادارے فوری جنگ بندی کا مطالبہ کر رہے ہیں تاہم اسرائیل کا اصرار ہے کہ وہ حماس کے خلاف کارروائی جاری رکھے گا۔
غزہ میں اب تک اقوام متحدہ کے 88 اہلکار مارے جا چکے ہیں،کسی بھی جنگ کے دوران اقوام متحدہ کا یہ سب سے بڑا جانی نقصان ہے۔
فلسطینی وزارت صحت کا کہنا ہے کہ غزہ کے اسپتالوں میں زخمیوں اور بیماروں کے علاج کی سہولت نہیں رہی، اسرائیل کی جانب سے غزہ کے اسپتالوں سے متعلق جھوٹا پروپیگنڈا کیا جارہا ہے۔