ویب ڈیسک:لاہور ہائیکورٹ نے وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ کی نیب انکوائری ختم کرنے کی درخواست منظور کر لی۔
جسٹس علی باقر نجفی کی سربراہی میں لاہور ہائیکورٹ کا 2 رکنی بینچ رانا ثنا اللہ کے خلاف آمدن سے زائد اثاثوں سے متعلق کیس کی سماعت کی۔نیب کے وکیل فیصل بخاری نے مؤقف اختیار کیا کہ عدالتی حکم پر نیب نے جواب لاہور ہائیکورٹ میں جمع کرا دیا ہے، اے این ایف نے راناثنا اللہ کو منشیات کیس میں گرفتار کیا، ہائیکورٹ سے ان کی ضمانت ہوئی۔
رانا ثنا اللہ کے وکیل امجد پرویز نے کہا کہ اے این ایف نے کہا رانا ثنا اللہ نے ساری جائیداد منشیات کے کاروبار سے بنائی ہے، نیب کے مطابق راناثنااللہ نے اثاثے کرپشن سے بنائے ہیں، نیب نے بھی جائیداد کی چھان بین کے لیے نوٹس بھیجا جسے عدالت میں چیلنج کیا ہے۔
امجد پرویز ایڈووکیٹ کا کہنا تھا کہ پراپرٹی ایک ہی ہے مگر 2 مخلتف اداروں کے مختلف موقف آئے ہیں، نیب نے اپنے جواب میں خودکہاکہ راناثنا اللہ کے خلاف کرپشن کےکوئی ثبوت نہیں ملے، جس پر عدالت نے پوچھا کہ کیا اےاین ایف والا معاملہ ابھی پینڈنگ ہے۔
وکیل رانا ثنا اللہ نے بتایا کہ اے این ایف والا معاملہ متعلقہ عدالت میں زیر سماعت ہے، عدالت نے پوچھا کہ کیا رانا ثناءاللہ کے خلاف ریفرنس دائر ہو چکا ہے۔لاہور ہائیکورٹ نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد راناثنا اللہ کی نیب انکوائری ختم کرنے کی درخواست منظور کر لی۔ رانا ثنا اللہ نے نیب انکوائری کے خلاف لاہو رہائیکورٹ میں درخواست دائر کی تھی۔