(ویب ڈیسک)پاکستان میں بھی اس وقت مختلف شہروں میں ڈینگی کے کیسز میں اضافہ ہورہا ہے۔
ایک اندازے کے مطابق دنیا بھر میں ہر سال 40 کروڑ افراد کو ڈینگی انفیکشنز کا سامنا ہوتا ہے جن میں سے 9 کروڑ 60 لاکھ افراد بیمار ہوتے ہیں۔
ماہرین کے مطابق ڈینگی کے سیزن میں کم از کم دو بار بھر پور سپرے کرانا چاہیئے، آئی آر ایس سپرے اور فوگنگ سپرے سے مچھر ہلاک ہو جاتا ہے، مچھر پر سپرے سے زیادہ اہم لاروا تلف کرنا ہے، جہاں سے لاروا برآمد ہو اس مقام پر فوری طور پر سپرے کریں۔ توقع ہے کہ نومبر کے آخر تک ڈینگی کیسز کم ہونے کا امکان ہے۔ ڈینگی مچھر 200 میٹر کے دائرے تک پھیل سکتا ہے۔ ڈینگی مچھر کا لائف سائیکل 20 سے 24 دن کا ہے، مچھر سے بچاؤ کیلئے ڈینگی ایس او پیز پر عمل لازم ہے، پوری آستین والی قمیض پہنیں اور لوش کا استعمال کریں۔
ڈینگی کا سب سے بڑا علاج احتیاط کرنا ہے۔ دمہ، سانس کی بیماری، جلدی امراض کے مریض محتاط رہیں۔ ان مریضوں کیلئے ڈینگی سپرے خطرناک ہے۔ سپرے کے دوران متاثرہ افراد بھی احتیاط کریں۔
طبی ماہرین کے مطابق ڈینگی کی علامات عموماً بیمار ہونے کے بعد 4 سے 6 دن میں ظاہر ہوتی ہیں اور اکثر 10 دن تک برقرار رہتی ہیں۔ان علامات میں اچانک تیز بخار، شدید سردرد، آنکھوں کے پیچھے درد، جوڑوں اور مسلز میں شدید تکلیف، تھکاوٹ، قے، متلی، جلد پر خارش ، خون کا معمولی اخراج قابل ذکر ہیں۔
اکثر اوقات علامات کی شدت معمولی ہوتی ہے اور انہیں فلو یا کسی اور وائرل انفیکشن کا نتیجہ بھی سمجھ لیا جاتا ہے۔چھوٹے بچوں اور ایسے افراد جو پہلے ڈینگی سے متاثر نہ ہوئے ہوں، ان میں بیماری کی شدت زیادہ عمر کے بچوں اور بالغ افراد کے مقابلے میں معمولی ہوتی ہے۔