(مانیٹرنگ ڈیسک) صوفی طرز پر ڈھول کی تھاپ پر دیوانہ وار رقص کرنیوالے پپو سائیں بھی رخصت ہوگئے۔
جگر کے عارضے میں مبتلا ڈھول پلیئر پپوسائیں پاکستان کڈنی اینڈ لیور انسٹیٹوٹ میں زیر علاج تھے گزشتہ روز ان کی حالت بگڑنے پر انھیں آکسیجن لگا دی گئی تھی۔ ڈاکٹرز کے مطابق کینسر کے باعث پپو سائیں کا جگر 85 فیصد کام کرنا چھوڑ گیا تھا, پپو سائیں نے سوگواروں میں دو بیویاں، چار بیٹے اور ایک بیٹی چھوڑی ہے,مرحوم کی وصیت کے مطابق ان کی تدفین فیصل آباد کے نواحی علاقہ چک جھمرہ میں ان کے مرشد خانہ مائی صاحبہ کے دربار پر کی گئی۔
پپو سائیں کا اصل نام ذوالفقارعلی تھا، پپو سائیں نے اپنے والد سے ڈھول بجانا سیکھا اور 12 سال کی عمر میں ڈھول بجانا شروع کیا۔ پپو سائیں نے کلاسیکل ڈھول کیلئے مشہور طبلہ نواز شوکت علی سے تربیت لی, پپو سائیں نے اپنے اس طرز موسیقی و رقص کو نہایت کامیابی سے یورپ میں جرمنی، سوئٹزرلینڈ اور برطانیہ کے صوفی حلقوں میں روشناس کرایا، تقریباً تمام مسلم ممالک اور امریکہ میں وہ اپنے فن کا مظاہرہ کر چکے تھے۔
پیو سائیں ’’اوورلوڈ بینڈ‘‘ کیساتھ بھی منسلک رہے, بعدازاں اپنا ’’قلندر بیس‘‘ کے نام سے بینڈ متعارف کروایا۔ پپو سائیں کو شاندار تقافتی خدمات پر سابق گورنر پنجاب خالد مقبول کے دور میں تمغہ امتیاز سے بھی نوازا گیا۔پپو سائیں کے انتقال سے لاہور صوفیانہ فن کے ایک عظیم فنکار سے محروم ہوگیا۔
وزیراعلیٰ سردار عثمان بزدار نے پپو سائیں کے مفت علاج کا اعلان کیا تھا جبکہ وزیر ثقافت نے ان کی عیادت کے موقع پر دو لاکھ روپے کا امدادی چیک بھی دیا تھا۔ پپو سائیں باغبانپورہ میں رہائش پذیر تھے اور ہرجمعرات کو دربار حضرت شاہ جمال اچھرہ میں ڈھول بجایا کرتے تھے۔ اسی طرز پر ڈھول کی تھاپ پر اسی مزار پر ایک اور صوفی موسیقار گونگا سائیں بھی مشہور ہے، جو پپو سائیں کے ہمراہ اپنے فن کا مظاہرہ کرتے۔