( عرفان ملک ) پٹرولنگ فورس کی ایک سو سات گاڑیوں میں سے ترانوے گاڑیوں کے کیمرے خراب، سیف سٹی اتھارٹی چار سالوں میں ایک بھی کیمرہ مزید نہ لگا سکی جبکہ موجودہ کیمروں میں سے بھی تین ہزار سے زائد خراب ہیں۔
صوبائی دارالحکومت میں خواتین، بچوں پر خوف کے بادل منڈلارہے ہیں۔ زیادتی، چوری، ڈکیتی، راہزانی اور قتل کے سنگین واقعات کسی آسیب کی طرح پیچھے پڑے ہوئے ہیں۔ ان خوفناک وارداتوں میں آئے روز کمی کی بجائے اضافہ ہورہا ہے۔
شہر میں چار سال قبل پولیس ریسپانس یونٹ کی گاڑیوں پر مانیٹرنگ اور سکیورٹی کے لیے سیف سٹی اتھارٹی نے کیمرے لگائے تھے۔ کیمروں کی مینٹی نینس نہ ہونے کے باعث گاڑیوں کے کیمرے خراب ہوگئے۔ شہر میں مجموعی طور پر سیف سٹی کے ساڑھے تین ہزار کیمرے خراب ہیں۔ پولیس ذرائع کے مطابق کیمروں کی دیکھ بھال نہ ہونے کے باعث سکیورٹی متاثر ہونے لگی ہے۔
ادھر شہر میں سیف سٹی اتھارٹی نے چار سال قبل آٹھ ہزار کیمرے نصب کیے تھے، تاہم چار سالوں میں ایک بھی کیمرے کا اضافہ نہ ہوا۔ شہرکے مختلف علاقوں میں ابھی بھی سیف سٹی کو مکمل فعال نہ کیا جا سکا اور نہ ہی موجودہ کیمروں کو مکمل طور پر فعال کیا گیا ہے۔