سائنسدانوں نے انسانوں کی بڑی مشکل حل کردی

7 Nov, 2020 | 12:56 PM

Azhar Thiraj

سٹی 42: کبھی ایسا ہوتا ہے کہ آپ کو قریبی لوگوں کے نام بھی بھول جاتا ہے اور کبھی ایسا بھی ہوتا ہے کہ بچپن کے لمحات بھی یاد آجاتے ہیں،کچھ لوگ تو گزرنے والے کل کی باتیں بھی یاد نہیں رکھ پاتے۔آج تک اس سوال کا جواب کوئی نہیں جانتا تھا کہ ہمیں اپنے بچپن کی باتیں کیوں یاد نہیں رہتیں۔ بالآخر سائنس نے اس مشکل  کو بھی حل  کر دیا ہے۔

سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ بچپن کی باتیں یاد نہ رہنے کی کئی وجوہات ہو سکتی ہیں۔ ان میں سے ایک وجہ دماغ کی نشوونما سے متعلق ہے۔ دماغ میں یادیں محفوظ رکھنے کا کام عصبی خلیوں کے ذمے ہوتا ہے۔ ان خلیوں میں معلومات ایسے ہی محفوظ ہوتی ہیں جیسے کمپیوٹر کی ہارڈ ڈسک میں۔ دماغ کا حصہ ہیپو کیمپس ان عصبی خلیوں کی تخلیق کا ذمہ دار ہوتا ہے اور چونکہ ہیپو کیمپس خود 7سال کی عمر تک نشوونما کے مراحل سے گزرتا رہتا ہے چنانچہ وہ اس دورانیے کی باتیں اور یادیں طویل مدت کے لیے محفوظ نہیں رکھ پاتا۔ 


اس عرصے میں ہیپو کیمپس تیزی کے ساتھ باتیں یاد رکھنے کے حامل عصبی خلیے پیدا کرتا ہے۔ چنانچہ پرانے خلیوں کی جگہ تیزی سے نئے خلیے آنے کی وجہ سے ان پرانے خلیوں میں محفوظ باتیں بھی ضائع ہو جاتی ہیں۔ بڑھتی عمر میں یہ خلیے پیدا ہونے کا عمل سست ہو جاتا ہے لہٰذا ان میں محفوظ باتیں بھی طویل عرصے تک یاد رہتی ہیں۔

سائنسدانوں کے مطابق اس کی دوسری وجہ زبان بھی ہو سکتی ہے۔ بچے کو اپنی مادری زبان پر عبور حاصل کرنے میں 7سال لگتے ہیں۔ وہ ایک لفظ سیکھنے سے شروع کرتے ہیں اور پھر پوری زبان سیکھتے ہیں۔ اس دوران ان کے بولنے کی صلاحیت تیزی سے تبدیل ہوتی ہے۔ چنانچہ اس عمل کی وجہ سے بھی دماغ باتوں کو محفوظ رکھنے سے قاصر رہتا ہے۔ 

مزیدخبریں