سٹی42: پاکستان کے چاند مشن پر جانے والا سیٹلائٹ کیسے کام کرے گا، اس میں کیا آلات نصب ہیں اور اسے بنانے والی ٹیم کو اس کی تیاری میں کن چیلنجز کا سامنا رہا، آئی کیوب کیو کے متعلق دلچسپ حقائق سامنے آ گئے۔
آئی کیو کیوب کی تیاری میں انوالو ماہرین نے بتایا ہے کہ ’آئی کیوب کیو‘ کے سات دو اعلیٰ کوالٹی کے دو آپٹیکل کیمرے منسلک ہیں جو چاند کی سطح کی تصاویر لینے کے لیے استعمال ہوتے ہیں۔‘
چین کے ’چینگ 6‘ مِشن کا مقصد چاند کی سطح سے نمونے اکھٹا کرنا ہے اور ان نمونوں کو مفصل مطالعہ اور ریسرچ کے لئے زمین پر واپس لانا ہے، جہاں سائنسدان چاند کی ساخت، تاریخ اور تشکیل کے بارے میں مزید جاننے کے لیے تحقیق کریں گے۔
سیپریشن میکنزم
آئی کیوب کیو میں چینگ 6 سے آئی کیوب قمر کے علیحدہ ہونے کا میکنزم، اور ماؤنٹنگ بریکٹ نصب ہیں۔ اس میں موجود دو آپٹیکل کیمروں کے ساتھ 12 وولٹ کی بیٹری اور دو سولر پینلز بھی نصب کیے گئے ہیں
اس کی حرکت کو تین ایکسز ، ری ایکشن وہیل، سٹار سینسر اور سن سینسر کے ذریعے کنٹرول کیا جائے گا۔
کمیونیکیشن کے لیے بھی اس میں نظام نصب کیا گیا ہے اور اس کا ڈیٹا ٹرانسفر ریٹ 1 کلو بائٹ فی سیکنڈ ہو گا۔
یہ مشن پاکستان اور پاکستانی طلبا کے لیے انتہائی اہمیت کا حامل ہے کہ جو سپیس سائنس کی اس فیلڈ میں آگے بڑھنا چاہتے ہیں۔‘
’آئی ایس ٹی کے تیار کردہ کیوب سیٹس کیوبک شکل میں بنائے گئے ہیں اور ان پر ان کی چھوٹی جسامت کی وجہ کم لاگت آتی ہے جو پاکستان جیسے ترقی پذیر مُمالک کے لیے بوجھ نہیں۔‘
’ان سیٹلائٹس کا وزن اکثر چند کلو گرام سے زیادہ نہیں ہوتا جیسا کہ ’آئی کیوب کیو‘ کا وزن صرف چھ کلو گرام کے قریب ہے۔‘
’آئی کیوب کیو‘کی مدد سے ہم سائنسی تحقیق، تکنیکی ترقی اور خلائی تحقیق سے متعلق تعلیمی منصوبوں میں آگے بڑھ سکیں گے۔