ویب ڈیسک: مقبوضہ کشمیر کے عوام کی متفقہ سیاسی نمائندہ آل پارٹیز حریت کانفرنس نے پاکستان کے وزیر خارجہ بلاول بھٹو کے مسئلہ کشمیر پر بیان کو مقبوضہ کشمیر کے باشندوں کے لئے امید کی کرن اور حوصلہ حاصل کرنے کا زریعہ قرار دے دیا۔ مقبوضہ کشمیر کے شہریوں کی نمائندہ تنظیم آل پارٹیز حریت کانفرنس کے سری نگرمیں مقیم وائس چئیرمین غلام احمد گلزار نے کہا کہ کشمیری عوام بلاول بھٹو کے شکر گزار ہیں کہ انہوں نے واضح اور کھرے الفاظ میں یہ کہا کہ پاکستان کی کشمیر پالیسی مستقل ہے، اس میں کوئی تبدیلی نہیں ہو گی اور بھارت کے ساتھ کوئی ڈائیلاگ تب تک نہیں ہو گا جب تک بھارت اپنا 5 اگست 2019 کا غیر قانونی واپس نہیں لیتا۔
حریت کانفرنس کے دیگر لیڈروں خادم حسین، سیدصبط شبیر قمی اور فریدہ بہن جی نے بھی اپنے بیانات میں کہا کہ پاکستان کے وزیر خارجہ نے شنگھائی تعاون کونسل کے اجلاس کے موقع پر اور بھارتی ،یڈیا کے ساتھ انٹریکشن میں کشمیری باشندوں کی صحیح معنوں میں عکاسی اوررترجمانی کی۔
واضح رہے کہ پاکستان کے وزیر خٓرجہ بلاول بھٹو نے اپنے دورہ کشمیر کے دوران بھارتی میڈیا کے ساتھ بات میت میں واضح کیا تھا کہ پاکستان بھارت کےساتھ دوسرے دو طرفہ معاملات پرکمپوزٹ ڈائیلاگ تب تک شروع نہیں کرے گا جب تک بھارت 25 اگست 2019 کے غیرقانونی اقدام کو واپس نہیں لے لیتا۔ اس واضح انکار نے بھارت کے اندر مودی سرکار کے اس پروپیگنڈا کوآن واحد میں خاکستر کردیا کہ نریندرمودی آئین سے آرٹیکل 370 ختم کر کے کشمیر کو بھارت میں مستقلا؍؍ ضم کر چکے ہیں اور کشمیر کا ٹنٹا ہمیشہ کے لئے ختم ہو چکا ہے۔
25 اگست 2019 کو نریندرا مودی کی سرکار نے بھارتی آئین میں غر قانونی ترمیم کر کےآئین کا آڑٹیکل 370 ختم کر دیا تھا۔ یہ آرٹیکل بھارت کی فیڈریشن کے ساتھ مقبوضہ کشمیر کے خودمختارانہتعلق کے متعلق ہے اور کشمیر کی بین الاقوامی طور پرغیرطے شدہ حیثیت کی علاسی کرتا ہے۔ اس آرٹیکل کے تحت بھارت کی یونین کشمیر کے متعدد داخلی معاملات میں مداخلت نہیں کر سکتی اورر کوئی غیرکشمیری باشندہ کشمیر میں نہ زمین خرید سکتا ہے نہ وہاں شہری کی حیثیت حاصل کر سکتا ہے۔
اقوام متحدہ کی قرار دادوں کےمطابق کشمیر کا مستقنل کشمیر کے باشندوں کو استصواب رائے کے زریعہ طے کرنا ہے۔ جب تک اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق استصواب رائے ہونہ جائے تب تک نہ بھارت نہ ہی پاکستان کشمیر کی متنازعہ حیثیت کا احترام کرنے کےپابند ہیں۔