اسلام آباد میں کسی  جرنیل اور  پارلیمنٹیرین کو کوئی پلاٹ ملا ہی نہیں، ججوں کے متعلق سی ڈی اے خاموش

7 May, 2023 | 01:48 PM

ویب ڈیسک: کیپیٹل ڈیویلپمنٹ اتھارٹی نے قومی اسمبلی کی پبلک اکاونٹس کمیٹی کو  اپنی رپورٹ میں بتایا  ہے کہ ججوں، جرنیلوں اور ارکان پارلیمنٹ کو وفاقی دارلالحکومت میں ایک بھی پلاٹ نہیں دیا گیا تاہم ریٹائرڈ اور حاضر سروس سرکاری ملازموں کو اسلام آباد کے بننے سے لے کر اب تک ساڑھے 29 ہزار پلاٹ دیئے جا چکے ہیں۔

وفاقی دارالحکومت میں اہم شخصیات کو پلاٹس کی الاٹمنٹ سے متعلق رپورٹ پارلیمانی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی میں پیش کردی گئی جس میں بتایا گیا ہے کہ اسلام آباد میں صدر، وزیراعظم، اعلی فوجی افسران اور وزراء و اراکین پارلیمنٹ کو کوئی پلاٹ الاٹ نہیں کیا گیا، ججز کو ملنے والے پلاٹس کی تفصیلات کا رپورٹ میں ذکر نہیں ہے۔

سی ڈی اے کی جانب سے پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کو دئیے جانے والے ریکارڈ کے مطابق وفاقی دارلحکومت کے مختلف سیکٹرز اور ہاؤسنگ منصوبوں میں فیڈرل گورنمنٹ ایمپلائز ہاوسنگ فاونڈیشن کے زریعے ریٹائرڈ اور سرکاری ملازمین کو مجموعی طور پر 29 ہزار 531 پلاٹ قرعہ اندازی کے زریعہ دئیے گئے ہیں۔

گریڈ 20 سے گریڈ 22 تک کے ریٹائرڈ اور حاضر سروس سرکاری افسران کو اسلام آباد کے مختلف سیکٹروں اور رہائشی منصوبوں میں 4968 گریڈ 18 اور 19کے افسران کو 6 ہزار 776 پلاٹ گریڈ 16 اور گریڈ 17 کے افسران کو 6 ہزار 650 پلاٹ، گریڈ 10سے 15تک کے ملازمین کو3575پلاٹ جبکہ گریڈ 1 سے 9 تک کے ملازمین کو 6862 پلاٹ بذریعہ قرعہ اندازی دئیے گئے۔

قومی اسمبلی کی پبلک اکاونٹس کمیٹی نے اپنے گزشتہ اجلاس میں کیپیٹل ڈیویلپمنٹ اتھارٹی کو ہدایت کی تھی کہ جنرلز، ججوں، ارکان پارلیمنٹ اور دیگر تمام با اثر افراد کو وفاقی دارالحکومت میں الاٹ کئے گئے پلاٹوں کی تفصیک کمیٹی کو پیش کی جائے۔ پی اے سی نے یہ ہی ہدایت پاکستان ہاوسنگ فاونڈیشن کو بھی جاری کی تھی۔  کمیٹی کے چئیرمین نور عالم نے دونوں اداروں کو ہدایت کی تھی کہ با اثر شخصیات کو الاٹ کئے جانے والے پلاٹوں کی الاٹمنٹ کے وقت قیمت، موجودہ قیمت اور اس امر سے بھی آگاہ کیا جائے کہ کس نےپلاٹ لیتے وقت کتنی قیمت ادا کی تھی۔ لیکن سی ڈی اے نے یہ رپورٹ پیش کرکےنہ صرف پبلک اکاونٹس کمیٹی بلکہ عام پاکستانیوں کو بھی حیران کر دیا کہ کسی رکن پارلیمنٹ اور کسی جنرل کو وفاقی دارالحکومت میں کوئی پلاٹ دیا ہی نہیں گیا۔ 

مزیدخبریں