سٹی42:ملک کے مختلف علاقوں میں بارش اور ژالہ باری کے باعث گندم اور دیگر فصلیں بری طرح متاثر، گندم کی کٹائی اور کپاس کی بوائی میں تاخیر سے کسان پریشان ہیں، دوسری طرف ٹڈی دل نے بھی تباہی مچا دی، ماہرین نے حکومت سے فوری اقدامات کا مطالبہ کر دیا۔
ملکی معیشت کروناکی زد میں ہے جبکہ زراعت کے شعبہ میں بارش ،ژالہ باری اورٹڈی دل نے تباہی مچارکھی ہے۔جس کے باعث ماہرین نے فوڈ سیکورٹی کے خطرے گھنٹی بجادی ہے۔ سرگودھا،فیصل آباد،گوجرہ اور احمدپور سیال سمیت مختلف علاقوں نے بے وقت کی بارش اور ژالہ باری نے گندم اور دوسری فصلوں کوشیدنقصان پہنچایاہےجس کی وجہ سے کاشتکار پریشانی کاشکار ہوگئے، کیوں کہ بارش کے باعث جہاں گندم کی کٹائی میں مشکلات کاسامناہے وہیں کپاس کی بوائی بھی تاخیر کاشکار ہورہی ہے،ماہرین کاکہناہے کپاس کی فصل بروقت کاشت نہ ہوئی توپیداوار میں کمی کاخدشہ ہے۔
کسانوں کا کہنا ہے کہ گندم کے کھیتوں میں اگر ضرورت سے زیادہ پا نی جمع ہو جائے تو فصل برباد ہو جا تی ہے اور گند م کا پودا سوکھ جا تا ہے، گندم کی تیار فصل تبا ہ ہو نے سے بر باد ہو کر رہ گئے ہیں اگر صورتحال اسی طرح رہی اور حکومت نے مدد نہ کی تو خودکشیوں پر مجبور ہو جا ئیں گے۔ کسانوں نے مطالبہ کیا کہ انتظامیہ ژالہ باری اور طوفانی بارش کے باعث تباہ ہونے والی فصلوں کے لیے امدادی رقوم جاری کرے .
دوسری طرف سندھ کے مختلف علاقوں میں ٹڈی دل نےتباہی مچادی ہے،کندھ کوٹ اور آس پاس ٹڈی دل کے حملوں میں فصلوں،درختوں اور باغات کو شدید نقصان پہنچا ہےجس سے کاشتکار پریشان ہیں۔زرعی ماہرین نے حکومت سے مطالبہ کیاہے کی ٹڈی دل سے نمٹنے کیلئے فوری طور پر نیشنل ایکشن پلان پر عمل کیاجائے،اس میں کسی بھی قسم کی تاخیرہماری زراعت کیلئے کروناسے زیادہ خطرناک ثابت ہوسکتی ہے۔