شہزاد خان ابدالی: عید کے قریب آتے تاجروں اور شہریوں کے صبر کا پیمانہ بھی لبریز ہو گیا، حکومتی اقدام سے قبل ہی بند بازاروں میں عارضی دکانیں سج گئیں جہاں خریداری کیلئے شہریوں کی بڑی تعداد کی آمد جاری ہے ، ایسے میں شہریوں اور دکانداروں نے کورونا ایس او پیز بھی ٹھکانے لگا دیئے .
پنجاب حکومت نے اگر چہ مارکیٹس وبازار کھلنے کا عندیہ تو دیدیا ۔مگر شہر کی اکثر وبیشتر مارکیٹس و بازاروں میں کورونا سے بچاو کی احتیاطی تدابیر کی دھجیاں اڑائی جارہی ہے۔ انارکلی بازار کے تاجران نے بھی دیگر مارکیٹوں کیطرح بند دوکانوں کے سامنے عارضی دوکانیں سجائی رکھیں جس میں خواتین صارفین اور تاجران دونوں ہی کورونا سے بچاو کی احتیاطی تدابیر نظر انداز کرتے رہے.انارکلی بازار بظاہرتو بند ہے 'مگر عملی طور بازار بند ہونے کا تاثر کہیں نظر نہ آیا۔
دوسری جانب لاہور کے بازاروں میں آجکل شٹرڈاون شاپنگ کا نیا ٹرینڈ چل پڑا، جزوی لاک ڈاون میں بھی تاجر باز آئے نہ خریدار، جی بھر کر شاپنگ ہو رہی ہے.شٹر اٹھاوُ , گاہک اندر لاوُ۔ شہر کے مختلف بازارون سمیت اچھرہ بازار میں بھی چوری چھپے خریدو فروخت جاری ہے۔ دکاندار شٹر اٹھا کر گاہک کو اندر بلا لیتے ہیں۔گاہک کے اندر داخل ہونے کے بعد شٹر بند کردیا جاتا ہے۔
ادھر لاہور کے معروف بازار اسلام پورہ میں بھی شٹر جزوی طور پر بند مگر گاہک دوکانوں کے اندر شاپنگ میں مصروف ہیں. دوکاندار شٹرز کھولتے گاہک کو دوکان کے اندر گھساتے اور پھر شٹرز بند کر دیتے ہیں. لاہوریے اپنے غیر سنجیدہ رویہ کی وجہ سے بنا خوف خطر شاپنگ کے مزے لوٹ رہے ہیں، ہر دوکان کے باہر سیلز مین گاہکوں کے انتظار میں رہتے ہیں.
تاجروں کا کہنا ہے کہ وزیراعظم عمران خان پہلے دن سے ہی سخت لاک ڈاون کا حکم دیتے تو بہتر تھا اب ڈیڑھ ماہ دوکانیں بھئ بند رہیں اور سماجی میل جول سے کورونا بھی پھیل گیا.
پنجاب حکومت دس مئی سے مارکیتس وبازار کھول تو رہی ہے مگر احتیاطی تدابیر پر عملدرآمد کو یقینی نہ بنایا گیا کورونا وائرس کنٹرول سے باہر ہونے کا خدشہ بھی پیدا ہوجائے گا .