چودھری برادران کی درخواست پرنیب کے اختیارات کیخلاف سماعت، حکومتی اتحاد ٹوٹنے کا خدشہ

7 May, 2020 | 01:32 PM

Azhar Thiraj

سٹی 42:وفاقی حکومت کے اتحادی، مسلم لیگ ق کے رہنماؤں کی نیب کے اختیارات خلاف درخواست پر لاہور ہائیکورٹ میں سماعت، عدالت نے سماعت بغیر کارروائی11 مئی پیر تک ملتوی کردی۔ سپیکر پنجاب اسمبلی چوہدری پرویزالٰہی ہائیکورٹ میں کیس کی کارروائی دیکھنے کے لیے خود پیش ہوئے۔ تحریک انصاف اور ق لیگ کی اتحادی حکومت میں بھی دراڑ پڑ چکی ہے،وفاقی وزیر نے حکومت چھوڑنے کی دھمکی دیدی۔ان کی دھمکی کے بعداد اتحاد ٹوٹنے کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے۔

لاہورہائیکورٹ میں چوھدری برادران کی چیئرمین نیب کے اختیارات کیخلاف درخواست سماعت کیلئے مقرر ہوگئی، جسٹس سردار احمد نعیم اور جسٹس فاروق حیدر پر مشتمل دو رکنی بنچ نے چوہدری شجاعت اور چوہدری پرویز الہی کی درخواست پر ابتدائی سماعت کی۔

درخواستگزاروں کی طرف سے امجد پرویز اور بار کے صدر طاہر نصراللہ وڑائچ ایڈووکیٹس پیش ہوئے۔ جسٹس سردار احمد نعیم نے چوہدری برادران کے وکلاء سے کہا کہ کیس کی فائل ابھی موصول ہوئی ہے۔ ابھی پڑھی نہیں اس لیے کیس کوپیر کےروز سماعت کیلئے رکھ لیتےہیں،،چوہدری بردران کے وکیل امجد پرویز نے دو رکنی بنچ کے رکن جسٹس فاروق حیدر پر اعتراض اٹھایا کہ وہ ماضی میں چوہدری برادران کے وکیل رہ چکے ہیں۔

تاہم دورکنی بنچ نےچوہدری برادران کے کیس پرسماعت بغیر کاروائی پیر11 مئی تک ملتوی کردی۔ چودھری برادران کی جانب سے درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ نیب سیاسی انجینئرنگ کرنیوالے ادارہ ہے۔ نیب کے کردار اور تحقیقات کے غلط انداز پر عدالتیں فیصلے بهی دے چکی ہیں۔

چیئرمین نیب نے انکے کیخلاف 19 سال پرانے معاملے کی دوبارہ تحقیقات کا حکم دیا ہے۔ نیب نے19 سال قبل آمدن سے زائد اثاثہ جات کی مکمل تحقیقات کیں مگر ناکام ہوا۔ چیئرمین نیب کو19 سال پرانےاوربند کی جانیوالی انکوائری دوبارہ کهولنے کا اختیار نہیں۔ سیاسی طور انتقام کا نشانہ بنایا جاتا رہا ہے۔

عدالت سے استدعا کی گئی ہے کہ نیب کا 19 برس پرانے آمدن سے زائد اثاثہ جات کی انکوائری دوبارہ کهولنے کا اقدام غیرقانونی قرار دیا جائے۔

دوسری جانب اس معاملے میں تحریک انصاف اور ق لیگ میں اختلافات پیدا ہوچکے ہیں،وفاقی وزیر طارق بشیر چیمہ نے ایک ٹی وی انٹرویو میں حکومت چھوڑنے کی دھمکی دی ہے،ان کا کہنا ہے کہ ایک وزیر صاحب کہہ رہے ہیں عید کے بعد نیب ڈبل ٹارزن بننے جارہا ہے۔اگر توازن پیدا کرنے کے لیے ہماری قیادت کی پگڑیاں اچھالنے کی کوشش کی گءی تو ایک نہیں دس حکومتیں چھوڑ دیں گے۔ وزیر اعظم عمران خان کا اخلاقی فرض ہے کہ وہ اس بات کا نوٹس لیں۔

یاد رہے ق لیگ چاہے تو پنجاب میں تحریک انصاف کی حکومت ختم کرسکتی ہے، کیونکہ اس وقت پنجاب اسمبلی کے اراکین کی تعداد 369 ہے۔ کسی بھی جماعت کو اپنا وزیراعلیٰ لانے کے لیے 185 ارکان کی حمایت کی ضرورت ہوگی۔ پنجاب اسمبلی میں تحریک انصاف کے ارکان کی تعداد 181 ہے، اسے مزید 4 ارکان اسمبلی کی حمایت درکار ہوگی۔ اس وقت اپوزیشن مضبوط ہے، اگر پی ٹی آئی چاہتی ہے کہ ق لیگ اس کا ساتھ دے تو اس کی بارگیننگ پوزیشن اور بڑھ جائے گی۔ پہلے ہی اسپیکرشپ ق لیگ کے پاس ہے۔ یہ تاثر ہے کہ چوہدری پرویز الہٰی کی زیادہ چلتی ہے۔ خود پی ٹی آئی میں ناراضی ہے۔ ادھر اپوزیشن بھی اپنا وزیراعلیٰ لانے کی کوشش کرے گی۔

مزیدخبریں