سٹی42: لاہور میں میو ہسپتال میں مفلوج ہو چکے نظام کو بحال کرنے کے لئے بدھ کے روز چند برطرفیوں کے بعد آج وزیراعلیٰ مریم نواز نے 34 کروڑ روپے کے فنڈز بھی بھجوا دیئے۔ ہسپتال کے نئے عارضی میڈیکل سپرنٹنڈنٹ اور چیف ایگزیکٹو آفیسر چار لے چکے ہیں تاہم گزشتہ ایم ایس کے ساتھ اور اس سے پہلے ہسپتال پر 3 ارب 40 کروڑ روپے کے قرضے چڑھانے میں شریک ڈائریکٹر فنانس اور ہسپتال سے باہر ہیلتھ ڈیپارٹمنٹ میں اس بدنظمی کے سرپرست سینئیر عہدیدار اب بھی اپنے عہدوں پر برقرار ہیں۔
پنجاب کے سپیشلائزڈ ہیلتھ کے منسٹر خواجہ عمران نے آج میو ہسپتال کے بحران پر کچھ نہیں کیا البتہ ہیلتھ کے دونوں وزرا نے آج مشترکہ اجلاس کر کے "ڈینگی سے نمٹنے کے لئے اداروں کی کارکردگی کا جائزہ" لیا۔
لاہور میں میو ہسپتال کا نظام مفلوج ہونے کے سبب وزیراعلیٰ مریم نواز نے بدھ کے روز میڈیکل سپرنٹنڈنٹ اور چیف ایگزیکٹو آفیسر کو برطرف کر دیا تھا اور آج ہسپتال کے لئے 34 کروڑ روپے کے فندز بھی مہیا کر دیئے لیکن سوشل میڈیا، نام نہاد ہیلتھ پروفیشنلز اور پی ٹی آئی کی طرف سے چی ایم مریم نواز پر تنقید کا جو طوفان کل اٹھایا گیا تھا وہ آج جمعرات کے دن بھی جاری رہا۔
ہسپتال کو فنڈز مہیا کرنے کے لئے رقم تنخواہوں کے ہیڈ سے نکالی گئی، ناقدوں نے تھوڑی قرار دے ڈالی
میو ہسپتال کے میڈیکل سپرنٹنڈنٹ اور چیف ایگزیکٹو آفیسر کی برطرفی کے بعد مخصوص میو ہاسپٹل میں نظام کے مفلوج ہو جانے کی وجہ فنڈز کی عدم فراہمی کو قرار دیا گیا تو سی ایم مریم نواز نے ارجنٹ اقدامات کر کے ہسپتال کے لئے 34 کروڑ روپے کے فنڈز بھجوا دیئے۔
یہ فندز مہیا کرنے کے لئے رقم صوبائی حکومت کے تنخواہوں کے کسی ہیڈ میں سے نکالی گئی جو اس امر کی نشان دہی ہے کہ حکومت فوری طور پر یہی کچھ کر سکتی تھی۔ لیکن جمعرات کے روز میو ہسپتال کو 34 کروڑ روپے مل جانے کے باوجود وزیراعلیٰ مریم نواز کو الٹا مجرم ٹھہرانے کا طوفانی سلسلہ جاری رہا۔ نیوز چینلز اور سوشل میڈیا پر افواہیں اور جہالت بیچنے والوں نے اس 34 کروڑ روپے کی فراہمی کو ناکافی قرار دیا اور سوشل میڈیا پر یہ پروپیگنڈا پھیلایا کہ فینڈز ناکافی ہین، ادویات کی فراہمی اب بھی نہیں ہو گی۔
ادویات آج ہی سے فراہم ہوں گی
میو ہسپتال کے معاملہ سے باخر ذرائع نے بتایا ہے کہ اربوں روپے کے قرض کے سبب ادویات کی عدم فراہمی کا نیریٹو اصل مسائل کی پردہ پوشی کے لئے پھیلایا جا رہا ہے، ہسپتال میں مریضوں کو ضروری ادویات کی فراہمی آج ہی سے شروع ہو جائے گی۔
ایم ایس کی برطرفی ہیلتھ پروفیشنل کی توہین؟
لاہور کے میو ہاسپٹل میں میڈیکل سپرنٹنڈنٹ کی برطرفی کے بعد ڈاکٹروں کی تنظیم، پنجاب امسبلی میں پی ٹی آئی کے لیڈر اور سوشل میڈیا کے جغادریوں کے ساتھ لاہور میں ہیلتھ ڈیپارٹمنٹ کی رپورٹنگ سے وابستہ بعض افراد ایک زبان ہو کر ایم ایس کی برطرفی کو "میڈیکل پروفیشنل کی توہین" قرار دے رہے ہیں اور ہسپتال میں تمام مسائل کی جڑ اس بات کو قرار دے رہے ہیں کہ ہسپتال کے ذمہ سوا تین ارب روپے کے قرضے ہیں۔
پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن (پی ایم اے)لاہور کے عہدیداروں کی طرف سے ایک پریس ریلیز جاری کیا گیا جس میں وزیر اعلیٰ مریم نواز کے میو ہسپتال کے دورے کے دوران ایم ایس ک کو برطرف کر دینے کو " ہتک آمیز رویہ" قرار دیا گیا اور اس کی "شدید مذمت" کی ۔
پاکستاان میڈیکل ایسوسی ایشن کے لاہور چپٹر کی طرف سے میڈیا کو بھیجی گئی اس پریس ریلیز مین کہا گیا کہ وزیراعلیٰ کو تو میڈیکل سپرنٹنڈنٹ کو برطرف کرنے کا کوئی اختیار ہی نہیں۔ یہ کام تو ہیلتھ منسٹر کو کرنا چاہئے تھا۔ وزیر اعلیٰ کا ایم ایس کو عہدے سے ہٹانے کا حکم اور ان کے ساتھ" توہین آمیز رویہ " ناقابل قبول ہے۔
جمعرات کو ایم ایس کی برطرفی کے بعد برض میڈیا آؤٹ لیٹس کی رپورٹس میں سامنے آنے والی حقائق کے مطابق جمعرات کے روز وزیراعلیٰ مریم نواز میو ہسپتال گئیں تو ان کے علم میں پہلے سے تھا کہ یہاں سنگین مسائل کے سبب نظام مفلوج ہوا پڑا ہے۔
مریم نواز کے دورہ کے دوران پبلک میں سے چند ہی لوگ ان تک پہنچ سکے تھے، ان سے ملنے والا فیڈ بیک دوبارہ تصدیق کر رہا تھا کہ ہسپتال میں نظام عملاً مفلوج ہے۔ مریضوں اور لواحقین کی شکایات اتنی دل دکھانے والی تھیں کہ مریم نواز ایم ایس کو برطرف کرنے کے ساتھ جو سوچ سکیں وہ یہ ہی تھا کہ ہتھکڑی بھی لگوائی جائے لیکن انہوں نے میڈیکل پروفیشن کی تکریم کو ملحوظ رکھا اور ہتھکڑی نہیں لگوائی۔۔
میو ہسپتال میں نظام کو مفلوج کرنے کی حد تک لے جانے والے باقی افسر برقرار
مریم نواز کے حکم پر کنگ ایڈورڈ میڈیکل یونیورسٹی کے آرتھوپیڈک سرجری کے پروفیسر ڈاکٹر فیصل مسعود کو چیف آپریٹنگ آفیسر/میڈیکل سپرنٹنڈنٹ کے اضافی چارج سے ہٹا دیا گیا۔سپیشلائزڈہیلتھ ڈیپارٹمنٹ نےچیف فارماسسٹ جاوید اقبال کومعطل کردیا اور سیکرٹری فارمیسی کونسل ذکاالرحمان کوچیف فارماسسٹ کا اضافی چارج دیاگیا۔ ان چند برطرفیوں کے سوا ہسپتال کے نطام مین اب تک کوئی تبدیلی نہیں کی گئی۔
جمعرات کے روز یہ بات بھی سامنے آئی کہ پنجاب حکومت کی جانب سے بجٹ میں فنڈز صرف منطور ہو جانے کے بعد ہی ایم ایس نے تمام فنڈز کی مقدار کے برابر ادویات کی خریداری کروا لی تھی۔ ہسپتال کے ڈائریکٹر فنانس اس عمل مین معاون رہے، انہوں نے کسی مرحلہ پر نہیں روکا کہ فنڈز ریلیز ہونے سے پہلے ادویات نہ خریدی جائیں۔
صحت کے شعبہ کے ذرائع ادویات کی فراہمی میں کک بیک اور بعض ریکٹس کے عمل دخل کو میو ہسپتال پر بھاری قرضے چڑھ جانے کے عمل میں اہم فیکٹر گردان رہے ہیں۔
دو ایماندار ہیلتھ پروفیشنلز کےامتحان کا آغاز ہو گیا
سی ایم مریم نواز نے میو ہسپتال کے سی ای او اور ایم ایس کو ان کے عہدوں سے ہٹایا تو اس کے بعد پروفیسر احسن نعمان کی جگہ پروفیسر ہارون حامد کو تین ماہ کے کے لیے عارضی طور پر میو ہسپتال کا سی ای او تعینات کیا گیا ہے۔ جبکہ ڈاکٹر فیصل مسعود کی جگہ پنجاب انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی کے ڈاکٹر احتشام الحق کو ایم ایس میو ہسپتال تعینات کیا گیا ہے۔
وزرائے صحت خواجہ سلمان رفیق ، خواجہ عمران نذیر کی زیر صدارت اجلاس۔۔ ڈینگی سے نمٹنے کیلئے تمام اداروں کے اقدامات کا جائزہ لیا گیا۔
جب پنجاب کے عوام میں میو ہسپتال کے میڈیکل سپرنٹنڈنٹ کی برطرفی اور ہسپتال کا نظام خراب ہونے کے معاملہ پر بحث ہو رہی تھی تب پنجاب کے دونوں ہیلتھ منسٹر لاہور میں ڈینگی سے نمٹنے کے لئے اداروں کی کارکردگی کا جائزہ لینے کے لئے مشترکہ اجلاس کر رہےتھے۔
سٹی42 کے سینئیر رپورٹر زاہد چوہدری نے بتایا کہ وزرائے صحت خواجہ سلمان رفیق ، خواجہ عمران نذیر کی زیر صدارت اجلاس میں ڈینگی سے نمٹنے کیلئے تمام اداروں کے اقدامات کا جائزہ لیا گیا
وزرائے صحت خواجہ سلمان رفیق اور خواجہ عمران نذیر نے اجلاس میں ڈینگی سے نمٹنے کیلئے تمام متعلقہ محکموں کو متحرک رہنے کی ہدایت کی ۔ خواجہ سلمان رفیق بولے کہ ڈینگی کے اس سیزن میں تمام محکمہ جات نے انتہائی مؤثر انسدادی مہم چلائیں ۔
الائیڈ محکمہ جات کے سیکرٹری صاحبان ڈینگی اجلاس میں کئے گئے فیصلوں پر عملدرآمد کو یقینی بنائیں۔ خواجہ عمران نذیر کاکہنا تھا کہ سکولوں میں بچوں کیلئے روزانہ ڈینگی پیریڈز منعقد کروائے جائیں گے۔ ضلعی حدود میں کباڑ خانوں اور قبرستانوں میں خصوصی سرویلنس کروائی جائے گی ۔
اجلاس میں سیکرٹری محکمہ پرائمری ہیلتھ نادیہ ثاقب، ڈی سی لاہور، سپیشل سیکرٹری آپریشنز عون بخاری ودیگر نے شرکت کی۔مختلف محکموں کے سیکرٹریز ، سی ای اوز ہیلتھ و دیگر افسران نے ویڈیو لنک پر شرکت کی۔