خشک سالی اور اس کے نتیجہ میں زراعت کے لئے پانی کی قلت کی اب تک عوام سے عموماً چھپائی حقیقت آخر کار ازخود نوشتہِ دیوار بن کر آشکار ہو گئی۔ دریاؤں کے پانی کی تقسیم کے ادارہ نے پانی کی دستیابی کی مخدوش صورتحال سے سٹیک ہولڈرز کو آگاہ کر دیا۔
انڈس ریور سسٹم اتھارٹی اِرسا نے اپنے طے شدہ طریقہ کار کے مطابق پانی کی آبی ذخائر میں موجودہ حالت، پانی کی دریاؤں میں آمد کی رفتار اور مستقبل کے تخمینوں کو لے کر صوبوں کو وارننگ دی ہے کہ ریع کی فصل کے لئے سندھ اور پنجاب دونوں کو پانی کی 30 فیصد ست 35 فیصد تک قلت کا سامنا رہے گا۔
آبی ذخائر میں پانی کی موجودہ صورتحال پر روشنی ڈالتے ہوئے ارسا کی ایڈوائزری میں کہا گیا، تربیلا ڈیم اور منگلا ڈیم میں پانی کا ڈیڈ لیول آ چکا ہے۔ یعنی گزشتہ دنوں کے دوران ان ڈیموں سے جتنا پانی نکالا جا سکتا ہے نکالا جا چکا ہے۔
دریاؤں میں پانی کے بہاو میں مسلسل کمی ہو رہی ہے۔
پنجاب اور سندھ کو ربیع کی فصلوں کی کاشت کے لئے پانی کی مزید کمی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
جاری ربیع سیزن میں پنجاب اور سندھ کو 30 سے 35 فیصد مزید پانی کی کمی کا سامنا ہو سکتا ہے۔
ارسا نے یہ بھی واضح کیا کہ گزشتہ سال, اکتوبر 2024سے موجودہ سال28 فروری تک پنجاب کو 20 فیصد پانی کہ کمی رہی۔اس عرصے میں سندھ کو 14 فیصد شارٹ فال کا سامنا رہا ۔
ارسا ایڈوائزری کمیٹی نے سندھ کیلئے 16 فیصد تک شارٹ فال کا تخمینہ لگایا تھا (تاہم بعد میں سندھ دریا سے سندھ کو بھیجے گئے پانی کی مقدار قدرے بہتر رہی۔)
ارسا نے میٹیریولوجیکل ڈیپارٹمنٹ کی فور کاسٹ کا حوالہ دیتے ہوئے توقع ظاہر کی کہ پیشنگوئی ک مطابق بارشیں ہوں گی جس سے پانی کی دستیابی کی مخدوش صورتحال ممیں معمولی بہتری آنے کی امید کی جا سکتی ہے۔
ارسا کو توقع ہے کہ یہ بارشیں دریاؤں کے بالائی کیچمنٹ ایریا تک پہنچیں تو ان بارشوں سے پانی کے ذخائر میں کچھ پانی آئےگا۔
ارسا نے پانی کی کمی کے حوالے سے صوبوں کو ضروری اقدامات لینے سے متعلق خط لکھ دیا ہے۔