ویب ڈیسک: سینیئر اداکارہ نادیہ جمیل نے انکشاف کیا ہے کہ انہیں موذی مرض کینسر سے قبل مرگی بھی لاحق تھی اور انہیں اب تک بے ہوشی کے دورے پڑتے ہیں۔
نادیہ جمیل نے حال ہی میں نجی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے بتایا کہ انہیں کینسر سے صحت یاب ہوئے تین سال ہو چکے۔ان کا کہنا تھا کہ کیمو تھراپی کرائے جانے کے عمل کو تین سال مکمل ہونے کے بعد ان کی توانائی واپس آئی تو انہوں نے ڈراموں میں دوبارہ کام کرنا شروع کیا۔انہوں نے بتایا کہ انہیں 2020 میں کینسر ہوا تھا اور ابتدائی چند ماہ میں ان کی حالت انتہائی خراب ہو چکی تھی، وہ پانچ دن تک کوما میں چلی گئی تھیں۔
اداکارہ کے مطابق انہیں وینٹی لیٹر پر منتقل کردیا گیا تھا اور کینسر کا علاج ہونے کی وجہ سے ان میں دیگر پیچیدگیاں بھی ہوگئی تھیں، جس وجہ سے ان کی ذہنی صحت انتہائی خراب ہوچکی تھی لیکن اب وہ انتہائی پرسکون اور خوش ہیں۔نادیہ جمیل نے بتایا کہ انہیں شروع سے ہی یتیم بچوں کو پالنے کا شوق تھا، اس لیے انہوں نے بچوں کو گود لینا شروع کیا اور انہیں گود لی بیٹی نورے اپنے حقیقی بچوں سے زیادہ عزیز ہیں۔
اداکارہ نے اعتراف کیا کہ جب انہیں کینسر ہوا اور وہ انسٹاگرام پر اپنی تصاویر یا ویڈیوز شیئر کرتی تھیں تو انہیں ہزاروں انجان لوگ دعائیں دیتے تھے، ان کی صحت یابی کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کرتے تھے، جس پر انہیں خوشی ہوتی تھی۔ایک سوال کے جواب میں نادیہ جمیل نے انکشاف کیا کہ جب وہ محض 5 سال کی تھیں، تب ان کا دایاں ہاتھ ٹوٹ گیا تھا، جس کے بعد انہیں مرگی کے دورے پڑنے لگے۔
انہوں نے بتایا کہ انہیں دائیں طرف مرگی کے دورے پڑتے ہیں، اس لیے ان کا دایاں ہاتھ درست انداز میں کام نہیں کرتا، وہ دائیں کے بجائے بائیں ہاتھ سے کھانا کھاتی ہیں اور جب وہ ایسی تصاویر سوشل میڈیا پر شیئر کرتی ہیں تو انہیں گالیاں دی جاتی ہیں۔
خیال رہے کہ مرگی ایک ایسا مرض ہے جس میں مریض کو بے ہوشی کے دورے پڑتے ہیں، یہ بیماری یا تو موروثی ہوتی ہے یا پھر کسی واقعے کے بعد لاحق ہوتی ہے۔یہ دماغی بیماری ہوتی ہے، بے ہوشی کے دورے کے بعد مریض کی یادداشت کئی منٹوں تک چلی جاتی ہے تاہم وہ آہستہ آہستہ واپس آنے لگتی ہے۔مرگی کے مریض کو اس بات کا پتا نہیں چلتا کہ اسے کب بے ہوشی کا دورہ آنے والا ہے، پاکستان میں بھی ہزاروں افراد اس مرض میں مبتلا ہیں۔