ویب ڈیسک: سال بھر میں قومی ایرلائن پی آئی اے کے 75پائلٹوں نے ملازمت سے استعفی کیلئے انتظامیہ سے رجوع کیا ہے ، 30 سے زیادہ پائلٹوں کے استعفے منظور ہو چکے ہیں۔
پائلٹوں کی تنظیم پالپا کے ذرائع کے مطابق پائلٹوں نے استعفی کم تنخواہوں اور پی آئی اے انتظامیہ کے غیر پیشہ ورانہ رویوں کی بنا پر دیا ہے۔ پائلٹوں کے استعفے کی وجہ سے پی آئی اے کا فلائٹ شیڈول متاثر ہونا شروع ہوگیا ہے۔
پی آئی اے ذرائع کے مطابق مستعفی ہونے کی درخواست دینے والے پائلٹوں میں بوئنگ 777 اور ایئربس 320 طیارے کے کیپٹن اور فرسٹ آفیسر شامل ہیں۔مستعفی ہونے والے پی آئی اے کے 23 پائلٹوں نے قطر ایئرلائنز، تین نے امارات ایئرلائنز اور تین نے نجی ایئرلائن سیال ایئر کو جوائن کیا ہے جبکہ امریکا کی شہریت رکھنے والے 7 پائلٹس نے امریکی ایئرلائنز سے رابطہ کیا ہے۔
پی آئی اے چھوڑ کر غیرملکی ایئرلائنز کو جوائن کرنے والے کئی پائلٹس کے نام سابقہ حکومت میں جعلی پائلٹس لائسنس کی فہرست میں شامل تھے۔ذرائع کا بتانا ہے کہ غیرملکی ایئرلائنز میں ملازمت کیلئے ٹیسٹ دینے والے پی آئی اے کے سو فیصد پائلٹ کامیاب ہوئے ہیں۔
پی آئی اے چھوڑنے والے پائلٹوں میں پی آئی اے انتظامیہ میں شامل ڈائریکٹر سیفٹی کیپٹن حسنات اور چیف پائلٹ ٹیکنیکل کیپٹن نبیل جاوید بھی شامل ہیں ۔پالپا ذرائع کا کہنا ہے کہ پی آئی اے کے سابق سی ای او ایرمارشل ارشد ملک کے دور سے پی آئی اے انتظامیہ کی پائلٹوں کو دباو میں رکھنے کی پالیسی ، پائلٹوں پر جعلی لائسنس کے الزامات اور ایف آئی اے کے مقدمات نے پائلٹوں کو پی آئی اے چھوڑنے پر مجبور کردیا ہے جبکہ حکومت کی جانب سے تنخواہوں پر بھاری ٹیکس بھی اس کی بڑی وجہ ہے ۔
پاکستان ایئرلائنز پائلٹ ایسوسی ایشن پالپا کا کہنا ہے کہ ایئرفورس افسران پر مشتمل پی آئی اے کی موجودہ انتظامیہ نے پائلٹوں کی تنخواہ میں کئی سال سے اضافہ نہیں کیا ہے جبکہ مراعات میں بھی بہت کمی کر دی گئی ہے۔