( سٹی 42 )رحمتوں،برکتوں،مغفرت اور دعاؤں کی قبولیت والی مقدس رات، شب برأت (Shab e-Barat) مذہبی عقیدت و احترام کے ساتھ آج منائی جارہی ہے، اس موقع پر شہر بھر کی مساجد میں چراغاں، محافلِ ذکر و اذکار، درود وسلام، نوافل اور دعاؤں کا اہتمام کیا گیا ہے ۔
پندرہویں شعبان کی رات شب برأت کہلاتی ہے، اس رات میں اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کو گناہوں سے بری اور پاک و صاف کرتا ہے، یعنی مغفرت چاہنے والوں کی بے انتہا مغفرت فرماتا ہے جیسا کہ بہت سی احادیث میں آیا ہے نیز اس رات میں سالانہ فیصلے کی تجدید فرماتا ہے جیسا کہ قرآن میں سورہٴ دخان میں موجود ہے: فِیْھَا یُفْرَقُ کُلِّ اَمْرٍ حَکِیْمٍ ․
شب کے معنی رات بارات کے معنی بری ہونے کے ہیں، برکتوں اور رحمتوں کی رات ہے، اس رات مسلمان اپنے گناہوں سے توبہ کرکے جہنم سے نجات مانگتے ہیں۔ شب بارات کو گذشتہ سال میں کیے گئے اعمال بارگاہِ الہیٰ میں پیش کیے جاتے ہیں اور آنے والے سال کی زندگی اور رزق کا حساب کتاب بھی کیا جاتا ہے۔ علماء کرام کا کہنا ہے اس کو بےشمار عبادتیں کرنی چاہیے نہ کہ گناہ کرکے اس رات کی فضیلت کو ضائع کرنا چاہیے، علمائے کرام اس کو بجٹ کی رات بھی کہتے ہیں۔
ماہِ شعبان کی پندرھویں کو گھروں اور مساجد میں شب بیداری اہتمام کیا جائے گا، جن میں فرزندان اسلام نوافل اور تسبیحات سمیت مختلف عبادات ادا کریں گے۔ اور ساتھ ہی لوگ اپنے عزیزوں کی قبروں پر جاکر ان کی مغفرت کے لیے بھی دعائیں کریں گے۔
حضرت عائشہ صدیقہؓ سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا کہ اللہ تعالیٰ خیر کو چار راتوں میں خوب بڑھاتے ہیں۔
عید الاضحی کی رات، عید الفطر کی رات، شعبان کی پندرہویں رات اور چوتھی نویں ذی الحجہ کی رات، ان تمام راتوں میں صبح کی اذان تک خیر و برکت کا نزول ہوتا رہتا ہے۔ (ابن ماجہ)
حضرت معاذ ابن جبلؓ سے روایت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ شعبان کی پندرہویں شب میں اللہ تعالیٰ تمام مخلوق کی طرف متوجہ ہوتا ہے اور اپنی ساری ہی مخلوق کی مغفرت فرما دیتا ہے، سوائے شرک کرنے والے اور کینہ رکھنے والے کے۔ (طبرانی، بیہقی)
شب برأت رحمتوں،برکتوں،مغفرت اور دعاؤں کی قبولیت والی مقدس رات ہے،عوام اس عظمت اور برکت والی مقدس رات میں ملک کی سلامتی،ترقی وخوشحالی کیلئے خصوصی دعائیں کریں۔