ویب ڈیسک : لاہور عرصہ دراز بعد پھرسیاسی ہلچل کا مرکز بن گیا، چودھری برادران بادشاہ گرکا کردار ادا کررہے ہیں ۔ چودھری پرویز الہی اور حکومتی وزرا کی اہم ملاقاتیں ہوئی ہیں۔
ایک طرف پاکستان تحریک انصاف کا ناراض دھڑا جہانگیر ترین کی قیادت میں متحرک اور علیم خان کے ساتھ نئی صف بندی میں مصروف اور مہرے ترتیب دینے میں مصروف ہے تو دوسری جانب چودھری پرویز الہی اور حکومتی وزرا کے درمیان اہم ملاقاتیں جاری ہیں۔
تحریک عدم اعتماد کا معاملے پر حکومتی وزراء اور اتحادی مسلم لیگ ق لیگ کی اہم بیٹھک ہوئی ہے۔ چودھری پرویز الہٰی سے وزیرقانون پنجاب راجہ بشارت اور وزیر بلدیات پنجاب میاں محمود الرشید کی ملاقات ہوئی ہے جس میں علیم خان اور ترین گروپ کے رابطے پر بھی مشاورت کے علاوہ موجودہ سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ حکومتی وزرا کا اندازہ ہے کہ پیپلز پارٹی نے نئے الیکشن کا مطالبہ کیا ہے جس پر ممکنہ طور پر غورکیا جاسکتا ہے ۔ ایک سال پہلے عام انتخابات کے اعلان سے پیپلز پارٹی کو فیس سیونگ مل جائے گی جبکہ ن لیگ کو بڑا دھچکا لگے گا ۔ یادرہے اگر عام انتخابات صرف قومی اسمبلی کے ہوں گے جبکہ صوبوں کی حکومتیں برقرار رہیں گی۔ سنٹرل پنجاب جسے روایتی طور پر ن لیگ کا حلقہ انتخاب کہا اور سمجھا جاتا تھا وہاں پی پی پی کامیاب سیاسی شو کرنے میں کامیاب رہی ہے جو ن لیگ کے لئےلمحہ فکریہ اور تحریک انصاف کے لئے گھبرانے کا وقت ہے۔