(ویب ڈیسک)بھارتی ریاست اترپردیش کے شاہجہاں پور میں 13 سال کی عمر میں مبینہ طور پر زیادتی کا نشانہ بننے والی کا شکار متاثرہ خاتون نے واقعہ کے 27 برس بعد پولیس میں رپورٹ درج کرائی ہے کہ تقریبا 27 سال پہلے وہ اپنی بہن اور بہنوئی کے گھر شاہجہاں پور میں رہتی تھی۔ اس دوران اسی محلہ میں رہنے والا نقی حسن ایک دن اس کے گھر میں داخل ہوا اور اس سے زیادتی کر ڈالی۔
واقعہ کے بعد نابالغ لڑکی حاملہ ہوگئی تھی اور اس نے ایک بچے کو جنم دیا تھا۔ بڑے ہونے پر بچے نے اپنے والد کا نام جاننے کی کوشش کی ، جس کے بعد پولیس میں شکایت درج کرائی گئی۔
اس حوالے سے ایس پی سٹی نے خاتون کے ذریعہ درج کرائی گئی شکایت کی بنیاد پر بتایا کہ حسن کے بعد اس کے چھوٹے بھائی گڈو نے بھی نابالغ سے کئی مرتبہ زیادتی کی۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت متاثرہ کی عمر 13 سال تھی۔
متاثرہ خاتون نے اپنی شکایت میں کہا کہ 13 سال کی عمر میں وہ حاملہ ہوگئی تھی اور 1994 میں اس نے ایک بچے کو جنم دیا تھا۔ اس بچے کو شاہ آباد علاقہ کے اودھرن پور گاﺅں کے ایک شخص کو دیدیا گیا۔
اسی درمیان متاثرہ لڑکی کے بہنوئی کا ٹرانسفر رامپور ضلع میں ہوگیا اور نابالغ لڑکی بھی ان کے ساتھ چلی گئی۔ بہنوئی نے متاثرہ لڑکی کی شادی غازی پور ضلع کے ایک شخص سے کرادی۔ لیکن 10 سال بعد جب اس کے شوہر کو آبروریزی کے واقعہ کا پتہ چلا تو اس نے متاثرہ خاتون کو طلاق دیدیا۔
اس کے بعد خاتون اپنے گاﺅں آکر رہنے لگی۔ تب تک خاتون کا بیٹا بڑا ہوگیا تھا اور اس نے اپنے ماں باپ کے بارے میں جاننے کی کوشش کی تو اس کو ماں کا نام بتادیا گیا۔ اس کے بعد بیٹے نے اپنی ماں سے ملاقات کی اور اس کو پورے واقعے کا پتہ چلا۔
متاثرہ خاتون کی شکایت پر صدر بازار پولیس تھانہ میں دو لوگوں کے خلاف مقدمہ درج کرایا گیا ہے۔ ایس پی سٹی سنجے کمار نے بتایا کہ پولیس پورے معاملہ کی جانچ کررہی ہے اور متاثرہ کے بیٹے کا ڈی این اے ٹیسٹ کرایا جائے گا۔
واضح رہے کہ پولیس کی طرف سے شکایت پر توجہ نہیں دیے جانے کے بعد متاثرہ خاتون نے عدالت کا دروازہ کھٹکھٹایا تھاجس پر عدالت نے پولیس کو معاملے کی انکوائری کا حکم دیا تھا۔