( عرفان ملک ) دھوکہ، دغابازی، نشہ، عورت اور نفع و نقصان کا لالچ، شہر میں دوستوں کے ہاتھوں دوست قتل ہونے کے واقعات بڑھنے لگے، گزشتہ سال اڑتالیس قتل کی وارداتوں میں زیادہ تر دوست ہی قاتل تھے جبکہ رواں سال بھی پانچ قاتل دوست نکلے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق رواں سال دوست کے ہاتھوں دوست قتل کے پہ درپہ واقعات رپورٹ ہوئے۔ گلشن راوی کے حافظ حمدان کو آئس نشہ خریدنے کے لئے قتل کیا گیا، گلشن اقبال کے عبداللہ ملک کا قتل بھی آئس نشے کے دوران ہوا جبکہ عبداللہ کے قتل کی وجوہات سامنے نہ آسکیں۔
آئس نشہ کی لت نے دوست کو دوست کا دشمن بنا دیا، پولیس کو گلشن راوی کے علاقے میں صندوق سے ایک نوجوان کی لاش ملی جسے بے دردی سے قتل کر دیا گیا تھا۔ پولیس نے واقعے کی تفتیش شروع کی تو شک کی بنیاد پر مقتول کے دوستوں عبداللہ اور اویس کو حراست میں لیا گیا جنہوں نے اعتراف جرم کرلیا تھا۔
ایسے قتل کی وجوہات پر ماہر نفسیات کا کہنا ہے کہ فزیکل ایکٹیویٹز نہ ہونے اور موبائل فون کا بے جا استعمال انسانی ذہن میں فتور پیدا کرتا ہے.
ملزمان نے کا کہنا تھا کہ انہیں آئس کا نشہ کرنے کا شوق تھا، پیسہ نہ ہونے کے باعث دوست حافظ ہمدان کا قیمتی موبائل فون چھیننے کی منصوبہ بندی کی اور واردات کے دوران دوست قتل ہوگیا جس کی لاش کو نالے کے پاس پھینک دیا۔
ایسا ہی ایک افسوس ناک واقع کوٹ لکھپت کے علاقے میں پیش آیا جہاں دوست نے دوست کو قتل کرنے کے بعد اپنی زندگی کا خاتمہ کرلیا تھا۔ کوٹ لکھپت میں انڈسٹریل ایریا کے قریب نجی کورئیر سروس میں کام کرنے والے نجات خان نے اپنے دوست شکیل کو 3 گولیاں مار کر قتل کر دیا اور پھر اپنے سر میں بھی گولی مار دی۔ نجات خان کو ہسپتال لے کر جایا جا رہا تھا کہ وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے راستے میں ہی دم توڑ گیا۔
پولیس حکام کا کہنا ہے کہ ابتدائی معلومات کے مطابق دونوں میں گہری دوستی تھی اور دونوں نے ڈیرھ سال قبل ایک نجی کورئیر سروس میں کام شروع کیا تھا، تاحال وجہ تنازع معلوم نہیں ہو سکی ہے۔
اسی طرح حال ہی میں ایس ایس مفخر عدیل نے جگری دوست کو قتل کردیا۔ شہباز تتلہ کی لاش ملی نہ قتل کی وجوہات کا تعین ہوسکا۔
گزشتہ سال کے دوران 48 قتل کے واقعات میں دوست ملوث نکلے۔