وسیم عظمت: آج آئی سی سی ٹی ٹوینٹی ورلڈ کپ کا تیرھواں میچ کینیڈا اور آئرلینڈ کی ٹیموں کے درمیان شام ساڑھے سات بجے نیویارک کی بدنام وکٹ پر ہو رہا ہے اور میچ میں شریک ٹیموں سے زیادہ گفتگو پِچ پر ہو رہی ہے۔ آج میچ میں بظاہر دو ٹیمیں ایک دوسرے کے سامنے ہیں لیکن دراصل دونوں ٹیمیں اس خطرناک پچ کے سامنے ہیں۔ یہاں پر ہونے والے تین میچوں کا حال دیکھ اس پچ کو "بیٹر کِلر پچ" بھی کہا جا رہا ہے۔ امکان ہے کہ اسی وکٹ پر اتوار کے روز پاکستان اور انڈیا کا بھی میچ ہو گا۔
دنیا کے فنانشل کیپیٹل نیویارک میں کرکٹ کا ابھی محض آغاز ہے اور یہ حقیقتاً نیویارک کیلئے ایک مشکل آغاز ہے کیونکہ نیویارک میں کھیلی جانے والی بین الاقوامی کرکٹ اور اس میں شریک دنیا کی چنیدہ ٹیموں سے زیادہ توجہ نیویارک کی پچوں پر توجہ دی گئی ہے۔
آئی سی سی مینز ٹی ٹوینٹی ورلڈ کپ کے 12 میں سے دو میچ نیویارک کی وکٹ پر ہوئے ہیں اور چار اننگز میں کوئی بھی ٹیم اس وکٹ پر 100 رنز سے آگے نہیں بڑھ سکی ہے۔
نیویارک کی وکٹ میں کیا غیر معمولی ہے؟
اب تک ہونے والی دو میچوں کی چار اننگز میں جو کچھ سامنے آیا وہ یہ ہے کہ وکٹ میں غیر متوقع باؤنس ہے اور پچ پر پڑنے کے بعد بال غیر متوقع رفتار سے اٹھتی ہوئی آگے جاتی ہے۔ صرف یہ ہی نہیں، یہاں بال سونگ بھی زیادہ ہوتی ہے، اب تک ہونے والے میچوں میں یہاں سونگ کرنے والے باؤلرز کی گندوں میں یہاں لیٹرل موومنٹ دیکھی گئی ہے۔ آسان زبان میں اسے باؤلرز کی وکٹ بھی کہا جا سکتا تھا لیکن بیٹرز کے لئے غیر متوقع عنصر نے چونکہ دو میچوں کی چار اننگز میں زیادہ رنز نہیں بننے دیئے اور ویورز کو ٹی ٹوینٹی کرکٹ کے پہلے ہی مختصر دورانیہ کو مزید مختصر ہو جانے کے سبب تشنگی کا احساس رہا غالباً اس لئے بھی نیویارک کی وکٹ زیادہ تنقید کا نشانہ بن رہی ہے۔
نیویارک کی صرف وکٹ ہی مشکل نہیں بلکہ قدرے ریتلی اور بال کی سپیڈ کو سست کرنے والی گراؤنڈ بھی بیٹرز کی انرجی کے لئے آزمائش گاہ ہے۔ یہاں گیند کو باؤنڈری پار کروانا بچوں کا کھیل بہرحال نہیں ہے۔
فاسٹ باؤلر کی آنکھ سے دیکھیئے تو۔۔۔
نیویارک کی وکٹ کی خوبی اب تک کی چار اننگز میں یہاں غیر معمولی کامیابیاں حاصل کرنے والے فاسٹ باؤلرز سے پوچھیئے تو وہ بے ساختہ "سبحان اللہ" اور "مرحبا" ہی کہیں گے۔ فاسٹ باؤلروں نے نیویارک کی وکٹ پر 5.46 کے اکانومی ریٹ کے ساتھ 26 میں سے 18 وکٹیں گرائیں۔ اور اس وکٹ کی "خوبی" کو خوب سلیبریٹ کیا۔
گیند کے غیر متوقع اور قدرے غیر مساوی اچھال اور گیند کو ٹپہ پڑنے کے بعد زیادہ تیزی سے اٹھاتے ہوئے آگے بھیجنے کی خصوصیات تقریباً ہر باؤلرز وکٹ میں کسی حد تک موجود ہوتی ہیں لیکن نیویارک کی وکٹ کی کیونکہ کوئی ہسٹری نہیں اور یہاں کرکٹ کا ابھی آغاز ہی ہے، شاید اس لئے بھی ناقدین اس وکٹ کو زیادہ گہری نظروں سے گھور گھور کر دیکھ رہے اور اس میں کیڑے نکال رہے ہیں۔
سری لنکا، ساؤتھ افریقہ، انڈیا اور آئرلینڈ کے بعد آج کینیڈا
سری لنکا کی گرگِ باراں دیدہ ٹیم 3 جون کو نیویارک کی "بیٹر کِلر وکٹ" پر صرف 77 رنز بنا کر آؤٹ ہو گئی تھی اور جنوبی افریقہ کی جلیل القدر بیٹرز سے بھری ٹیم کو اس معمولی ہدف کا تعاقب کرنے کے لئے 16.2 اوورز تک وکٹ پر ایڑیاں رگڑنا پڑی تھیں۔
بدھ کے روز، بزعمِ خود متوقع ورلڈ چیمئین انڈیا کی ٹیم نے نیویارک کی اس پچ پر نے آئرلینڈ کو 96 رنز پر آؤٹ کیا اور ساؤتھ افریقہ کی نسبت انڈیا کو 86 رنز کے ہدف کا تعاقب کرنے میں قدرے کم دشوری ہوئی لیکن روہت شرما اوپر اٹھتی گیند کی ضرب سے زخمی ہوگئے تھے اور انہیں ریٹائرڈ ہرٹ ہو کر پویلین واپس جانا پرا تھا۔ رشبھ پنت کو بھی ایسی ہی اٹھتی ہوئی گیند کہنی پر لگی تھی تاہم انہیں کھیل چھوڑ کر واپس نہیں بھیجنا پڑا تھا۔
انڈیا آئر لینڈ دنگل کے صرف دو دن بعد، آج شام نیویارک کی پچ پر آئرلینڈ اور کینیڈا کی ٹیمیں آمنے سامنے ہیں اور کرکٹ لورز، ناقدین اور مبصرین کی نظریں "بیٹر کِلر پِچ" کی پیچیدہ اور پراسرار باؤلر پرستی پر مبنی فطرت پر مرکوز ہیں۔
آئر لینڈ کی نفسیاتی برتری
آج کے میچ کیلئے آئرلینڈ اور کینیڈا کی ٹیموں کے وزن کو تو کرکٹ کے معمول کے پیرامیٹرز سے ہی تولا جا رہا ہے لیکن آئرلینڈ کی ٹیم کو مقابل پر یہ عظیم نفسیاتی برتری حاصل ہے کہ وہ نیویارک کی بیٹرز کے لئے ڈراؤنا خواب ثابت ہو رہی خوفناک وکٹ پر صرف دو دن پہلے ایک میچ کھیل چکی ہے۔ خواہ یہ میچ آئر لینڈ ہی ہارا تھا لیکن آج آئرش بیٹرز جب وکٹ پر آئیں گے تو ان کے پاس کم از کم ایک بار اس وکٹ پر مار کھانے اور رنز بنانے کا تجربہ موجود ہے۔
آئرش کوچ کو آج وکٹ کے کچھ مہربان ہو جانے کی توقع
آئرلینڈ کے ہیڈ کوچ ہینریچ ملان نے ہندوستان کے خلاف آٹھ وکٹوں کی شکست کے بعد کہا تھا کہ "جب آپ نہیں جانتے کہ آپ کو کس چیز سے ایڈجسٹ کرنا ہے تو ایڈجسٹ کرنا مشکل ہے۔" "آپ کو اس بات کو ذہن میں رکھنا ہوگا کہ جب آپ گیم کھیلتے ہیں تو آپ کو واقعی ایک اچھی پچ کی ضرورت ہوتی ہے اور بدقسمتی سے جو کچھ ہم نے پچھلے دو گیمز میں دیکھا ہے وہ ضروری نہیں ہے کہ وہ زندہ رہے۔ امید ہے کہ اگلے دن یا اس کے بعد یہ (غیر متوقع پن) تھوڑا سا کم ہو جائے گا اور ہم جمعہ کو (آج) کچھ اچھی کرکٹ دیکھ سکتے ہیں۔"
آج کا میچ دونوں ٹیموں کے لئے اہم ہے
آج جمعہ کی شام ہونے والا میچ کینیڈا اور آئرلینڈ دونوں کے لیے ایک اہم میچ ہے، جنھیں اپنے ابتدائی میچوں میں شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ آج جو ٹیم ہار گئی اس کے لئے سپر8 راؤنڈ میں جانے کا راستہ مزید مشکل ہو جائے گا۔ کینیڈا نے اپنا ابتدائی میچ ڈلاس میں کھیلا جہاں وہ امریکہ سے بری طرح ہارے۔ کینیڈا اپنے گزشتہ پانچ ٹی ٹوینٹی میچوں میں سے تمام میچ ہارے ہیں، اور آج کے میچ میں نیویارک کی خوفناک وکٹ کے متعلق کہانیاں یقیناً کینیڈین بیٹرز کے لئے اعصاب شکن ہوں گی۔
نیویارک کی وکٹ پر بربادی سے بچنے کا "اسمِ اعظم"
نیویارک کی یہ وکٹ تھوڑی مشکل ضرور ہے لیکن کرکٹ تو ہے ہی غیر متوقع حالات سے نبٹنے کا کھیل؛ ہم کہہ سکتے ہیں کہ نیویارک کی وکٹ پر آپ دوسری بہت سے بیٹرز کو سپورٹ کرنے والی وکٹوں کی طرح اندھا دھند سٹروک نہیں کھیل سکتے، یہاں آپ کو روایتی کرکٹ کھیلنا ہوگی_ یعنی ذمہ دارانہ اور سینس ایبل بیٹنگ! اور جو میں دیکھ رہا ہوں، اوپر اٹھتی ہوئی بالز کو کھیلنا کرکٹ کی مہارتوں کا ایک لازمی حصہ ہے، جن بیٹرز نے اچھی کلبوں سے آغاز کیا وہ اس وکٹ کو بالآخر بہتر طریقہ سے ہینڈل کر سکتے ہیں اور وکٹ کے عطا کردہ مسائل کو ہی اچھی باؤنڈریز لگانے کے مواقع میں بدل سکتے ہیں۔ یہ وکٹ ڈلاس سے تھوڑی زیادہ مشکل ہے، اس میں ڈلاس کے مقابلے میں بہت زیادہ سوئنگ ہے۔ اس وکٹ پر گڈ لینتھ پر بالنگ کرنے والے باؤلرز کو چوکا لگانا قدرے مشکل ہے اس لئے بیٹرز کو تحمل کے ساتھ کمزور گیندوں کا انتظار کرنا پڑے گا۔
کینیڈا اور آئرلینڈ کا میچ ممکنہ طور پر پچ نمبر 4 پر ہوگا ۔ یہ وہی پچ ہے جس پر انڈیا-آئرلینڈ میچ ہوا ہے اور جس پر انڈیا اور بنگلہ دیش کے درمیان وارم اپ گیم ہوئی تھی۔ آج کے میچ کا ایک ضمنی چیلنج یہ بھی ہے کہ نیویارک کی پچ پر 100 کا ہندسہ عبور کرنے والی پہلی ٹیم کون ہوگی؟
آج میچ میں کینیڈا اور آئرلینڈ کے خاص ہتھیار
دلون ہیلیگر کی آل راؤنڈ صلاحیتیں کینیڈا کے لیے کارآمد ثابت ہو سکتی ہیں۔ وہ اس سال اچھی باؤلنگ فارم میں رہے ہیں، انہوں نے کئی حالیہ میچوں میں پانچ وکٹین حاصل کی ہیں۔ نیویارک کی اس پچ پر ہیلگر کی درمیانی رفتار اور اچھی لائن اور لینتھ غیر معمولی نتیجہ لا سکتی ہے۔ لیکن یہ ہی وکٹ ہیلگر کی بیٹنگ کے لئے سخت امتحان بھی ہے۔ سنہ 2023 کے آغاز کے بعد سے کسی اور کینیڈا کے بیٹر کا ہیلگر سے زیادہ اسٹرائیک ریٹ (243.75) نہیں ہے۔ انہوں نے صرف 48 گیندوں پر 117 رنز بنائے، جن میں سے زیادہ تر ڈیتھ اوورز میں آئے۔ لیکن آج کا میچ ہیلگر کی ہائی سٹرائیک ریٹ سپری کے لئے بڑا چیلنج ہے۔ تیز رنز بنانے کی لگن میں وہ منہ کے بل بھی گر سکتے ہیں۔
مارک ایڈیئر اس سال شاندار فارم میں ہیں۔ وہ 8.16 کے اکانومی ریٹ کے ساتھ آئرلینڈ کے سب سے زیادہ وکٹ لینے والے بولر ہیں۔ وہ نیویارک کی وکٹ پر ایک میچ بھی کھیل چکے ہیں اور وہ اس پچ پر گیند کرنے کے لیے منساب ترین لینتھ کو جانتے ہیں۔ دو روز پہلے بدھ کے روز بھارت کے ساتھ میث میں ایڈئیر نے صرف 27 رنز کے عوض چار اوور کئے اور ویرات کوہلی کی قیمتی وکٹ بھی گرائی تھی۔
آف اسپنر نکھل دتہ نے کینیڈا کے پہلے میچ میں 2.4 اوورز میں 41 رنز دیئے تھے لیکن وہ ڈیلاس کی بیٹنگ وکٹ تھی، آج نیویارک کی وکٹ پر نکھل دتہ کے لئے ایک موقع ہے کہ وہ گزشتہ میچ کی کسر پوری کر سکیں۔ بائیں ہاتھ سے فاسٹ باؤلنگ کرنے والے رشیو جوشی کو بھی آج نیویارک کی وکٹ بال کو موو کرنے اور باؤنس کرنے کے مسحور کن مواقع فراہم کر سکتی ہے۔
کینیڈا کی متوقع پلئینگ الیون
کینیڈا کی ممکنہ پلئینگ الیون میں 1. آرون جانسن، 2. نونیت دھالیوال، 3 .پرگٹ سنگھ، 4. نکولس کرٹن، 5 .شریاس مووا (وکٹ کیپر)، 6۔ دلپریت باجوہ، 7 ۔سعد بن ظفر (کپتان)، 8 ۔دلون ہیلیگر، 9۔ نکھل دتہ/رشیو جوشی، 10۔ کلیم ثنا، 11۔ جیریمی گورڈن۔
آئرلینڈ کی متوقع پلئینگ سائیڈ
آئرلینڈ کی ممکنہ الیون میں 1 ۔پال اسٹرلنگ (کپتان)، 2۔ اینڈی بالبرنی، 3 ۔لورکن ٹکر (وکٹ)، 4۔ ہیری ٹییکٹر/راس ایڈیئر، 5۔ کرٹس کیمفر، 6۔ جارج ڈوکریل، 7۔ گیرتھ ڈیلنی، 8۔ مارک ایڈیئر، 9۔ بیری میکارتھی، 10۔ جوش لٹل، 11۔ بین وائٹ شامل ہو سکتے ہیں۔
آج نیویارک کا موسم
یہ جمعہ کی شام لاہور میں تو موسم قدرے ٹھنڈا ہے ہی نیویارک میں اس وقت صبح کا وقت ہے اور موسم کرکٹ کے لیے بہترین ہے۔ ماحول کا ٹمپریچر 29 ڈگری سینٹی گریڈ کے آس پاس رہنے کا امکان ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ تھوڑا مرطوب ہونے کی توقع ہے۔
آئر لینڈ اور کینیڈا کے سٹیٹس
کینیڈا اور آئرلینڈ کا ایک دوسرے کے ساتھ کھیلے ٹی ٹوینٹی میچوں میں 2-2 کا ریکارڈ ہے، لیکن وہ 2019 س کے بعد سے آمنے سامنے نہیں آئے ہیں۔
کینیڈا کے کپتان سعد بن ظفر کا ٹی ٹوینٹی کرکٹ میں دائیں ہاتھ کے بلے بازوں کے خلاف اکانومی ریٹ 6.14 ہے۔ آئرلینڈ کی ساری لائن اپ دائیں ہاتھ کے کھلاڑیوں پر مشتمل ہے۔
آئرش سٹار مارک ایڈیئر اس سال ٹی ٹوئنٹی میں 10 میچوں میں 18 وکٹیں گرا کر وکٹیں لینے والوں کی فہرست میں چھٹے نمبر پر ہیں۔
اگر آج کا میچ بھی باؤلرزکا میچ ہی نکلا تو یہ سعد بن ظفر اور مارک ایڈئیر کا ہی میچ ہو سکتا ہے۔