سٹی 42: شعبہ امراض چشم میو ہسپتال لاہور میں آج ریٹینوبلاسٹوما پر ایک سائنسی سمپوزئم کا انعقاد ہوا، جس کا مقصد ثانوی ہسپتالوں کے پیڈیاٹرک میڈیسن، ریڈیو تھراپی، ماہر امراض چشم، پتھالوجی اور سائیکیٹری کے شعبہ جات میں اشتراک کو بڑھانا ہے۔
پروگرام کا موضوع اس مرض کے علاج میں جدت، تحقیق، ادویات کی دستیابی سے لے کر پیچیدگیوں کی شرح پر مذاکرہ اور ملٹی ڈسپلنری کوششوں کے ذریعے ریٹینوبلاسٹوما کے مکمل علاج کی معیاری سہولیات کی فراہمی ہے۔
کنگ ایڈورڈ میڈیکل یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر محمود ایاز نے شعبہ امراض چشم میں ریٹینوبلاسٹوما کے سائنسی تحقیقاتی سمپوزئم کا باقاعدہ آغاز کیا۔ چئیرمین انسٹیٹیوٹ آف آفتھالمالوجی اینڈ الائیڈ ویژن سائنسز میو ہسپتال پروفیسر ڈاکٹر محمد معین اور ڈاکٹر شبانہ چوہدری کی طرف سے بچوں میں آنکھ کے کینسر پر آگاہی پیغام جاری کیا گیا ہے۔ پیغام کے مطابق آنکھ کا پیدائشی کینسر عام طور پر 5 سال سے کم عمر کے بچوں کو متاثر کرتا ہے۔ جس کی علامات میں پتلی کی سفیدی، آنکھ کا بھینگا پن, آنکھ کےحجم کا بڑھنا، اور اور ایک یا دونوں آنکھوں کے آئرس کے رنگ میں فرق آ جانا۔
آنکھ اور بینائی کی حفاظت جلد تشخیص اور علاج سے ہی ممکن ہے۔ جلد علاج سے آنکھ کے کینسر سے مکمل نجات ممکن ہے. جبکہ وقت پر علاج نہ ہونے کی صورت میں کینسر دماغ اور جسم کے دوسرے اعضاء کو متاثر کر کے زندگی کیلئے خطرہ ہو سکتا ہے۔ ماہرین نے علاج مکمل ہونے کے بعد بچوں اور ان کے خاندان کی سماجی و نفسیاتی رہنمائی کو بھی مدنظر رکھنے پر زور دیا۔
پروفیسر ایمرائٹس ڈاکٹر اسد اسلم خان،چیف ایگزیکٹیو میو ہسپتال پروفیسر ڈاکٹر ہارون حامد، ڈین فیکلٹی آف الائیڈ ہیلتھ سائنسز پروفیسر ڈاکٹر سیّد اصغر نقی، پروفیسر آف سرجری ڈاکٹر ابرار اشرف، میڈیکل سپرنٹینڈنٹ میو ہسپتال ڈاکٹر منیر ملک نے بروقت علاج اور تشخیص پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اس طرح ہم معاشرے سے آنکھ کی پیدائشی معذوری اور نابیناپن کو میں نمایاں کمی لائی جا سکتی ہے۔ بشرطیکہ اس مرض کی تشخیص، علاج کے بارے میں عوامی آگاہی کو عام کیا جائے۔
پروفیسر ڈاکٹر سہیل سرور، پروفیسر ڈاکٹر زاہد کمال اور پروفیسر ڈاکٹر افتخار اعجاز، پروفیسر ڈاکٹر عابد اے قریشی، پروفیسر ڈاکٹر خاقان خان، ڈاکٹر شبانہ چوہدری، ڈاکٹر عائشہ اعظم ڈاکٹر عاصم امجد، ڈاکٹر سلمان حمزہ، ڈاکٹر زنیرہ، ڈاکٹر مہوش فیضان، ڈاکٹر عندلیب زہرہ، ڈاکٹر لبنیٰ صدیق، ڈاکٹر عاصمہ مشتاق، ڈاکٹر تابندہ صدف، ڈاکٹر حلیمہ سعید، پروفیسر ڈاکٹر نازش عمران، ڈاکٹر ثمرین جمال کے علاوہ کنگ ایڈورڈ میڈیکل یونیورسٹی، شوکت خانم میموریل ہسپتال اور پاکستان سوسائٹی آف آنکالوجی کے نمائندگان نے شمولیت اختیار کی۔