( عظمت اعوان)نیشنل لائسنسنگ ایگزام کسی صورت قبول نہیں، میڈیکل کے طلبا اپنے مطالبات کے حق میں ڈٹ گئے، طلبا کا کہنا ہے کہ وہ پانچ سال محنت کر کے ایم بی بی ایس کرتے ہیں، پھر ایک سال ہاوس جاب کی پریکٹس کے بعد ایک اور امتحان کی شرط کا کوئی جواز نہیں بنتا۔
تفصیل کے مطابق پاکستان میڈیکل کمیشن نے این ایل ای امتحان کا اعلان تو کردیا مگر یونیورسٹی کے بیشتر طلبہ نے اس امتحان کے بائیکاٹ کااعلان کردیا،آج شیخ زید ہسپتال کے باہر کثیر تعداد میں طلبہ نے این ایل ای کے خلاف احتجاج ریکارڈ کرایا،احتجاج سے ٹریفک کا نظام بھی بری طرح متاثر ہوا۔
شیخ زید کے میڈیکل کے طلبہ نے کہا وہ این ایل ای امتحان کو نہیں مانتے اور حکومت یہ امتحان اس لیے کرونا چاہتی ہے کہ وہ ڈاکٹروں کو نوکریاں دینے میں ناکام رہی ہے اپنی ناکامی چھپانے کے لیے این ایل ای امتحان لیا جارہا ہے کہ کم سے کم ڈاکٹروں کو نوکریاں دی جائیں۔
اگر پی ایم سی بضد رہی اور این ایل ای امتحان جبران لینے کی کوشش کی گئی تو ہم تمام سنٹرز کا تالے لگا دینگے اور سینٹرز کے باہر احتجاج ریکارڈ کرائیں گے،طلباء نے پی ایم سی کو خبر دار کیا ہے کہ اگر این ایل ای امتحان واپس نہ لیا تو احتجاج کا دائرہ مزید بڑھا دیا جائیگا۔
نیشنل لائسنسنگ ایگزام نے میڈیکل کے طلبا اور پاکستان میڈیکل کمیشن کے درمیان خلیج حائل کر دی ہے، مسائل مزید گھمبیر ہونے سے پہلے معاملے کا قابل قبول حل نکالنے کی ضرورت ہے۔
یاد رہےکہ نیشنل لائسنسنگ ایگزام پر میڈیکل کے طلبا اور پاکستان میڈیکل کمیشن میں ٹھن گئی ہے، طلبا ایم بی بی ایس اور ایک سالہ پریکٹس کے بعد ایک اور امتحان دینے کو تیار نہیں، میڈیکل کمیشن کے مطابق امتحان میں شرکت کی ڈیڈ لائن گزشتہ رات 12 بجے ختم ہوچکی ہے،پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن کے صدر ڈاکٹر اشرف نظامی نے طلبا کے موقف کی حمایت کرتے ہوئے این ایل ای امتحان کو مسترد کر دیا ہے۔
دوسری طرف پاکستان میڈیکل کمیشن کے صدر ڈاکٹر ارشد تقی ہر صورت این ایل ای امتحان کرانا چاہتے ہیں، کہتے ہیں اس کا فائدہ طلبا کو ہی ہو گا کیونکہ ان کی پیشہ وارانہ تعلیم کو عالمی سطح پر تسلیم کیا جائے گا۔