( عرفان ملک ) شہر میں نوسربازی کی وارداتوں میں راہ گیر بچوں کا استعمال بڑھنے لگا، ایک ہفتے کے دوران نوسربازوں کی فنکاری کی سزا دو بچوں کو دیدی گئی، کہیں دکاندار تو کہیں پولیس بچوں پر تشدد میں ملوث رہی لیکن انصاف کسی کو نہ مل سکا۔
ہمارے ملک میں مختلف جرائم میں ملوث بچوں کی تعداد میں خاطر خواہ اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے اور جرائم کی دلدل کا حصہ بننے والے نوعمر بچوں اور لڑکیوں کی تعداد میں نہ صرف تشویشناک بلکہ خوفناک حد تک اضافہ ہو رہا ہے۔ اہور میں نوعمر لڑکوں کے درجنوں ڈکیت، چور اور جیب تراشی کے علاوہ نوسرباز گینگ متحرک ہیں۔
نوسربازی کا پہلا واقعہ نشترکالونی میں پیش آیا۔ نامعلوم شخص نے گیارہ سالہ بچے کو قسطوں کی دکان پر بھائی ظاہر کرکے بٹھایا اور ایل سی ڈی لیکر فرار ہوگیا۔ دکانداروں نے بچے کو تشدد کا نشانہ بنا ڈالا۔
اسی طرح کا دوسرا واقعہ ساندہ کے علاقے میں ہوا لیکن یہاں دکانداروں کی بجائے پولیس اہلکاروں نے گیارہ سالہ بچے پر تشدد کیا۔
دونوں واقعات میں ملوث نوسربازوں کا کوئی سراغ ملا نہ ہی بے گناہ بچوں پر تشدد کرنے والوں کے خلاف کارروائی عمل میں لائی گئی۔