لاہور ہائیکورٹ کا بڑا حکم، 24 نیوز کی نشریات بحال

7 Jul, 2020 | 10:52 AM

Sughra Afzal
Read more!

(ملک اشرف)صحافیوں کا احتجاج رنگ لے آیا، لاہور ہائیکورٹ نے 24  نیوز  کی نشریات بحال کرنے کا حکم دے دیا۔

لاہور ہائیکورٹ کے جج جسٹس ساجد محمود سیٹھی نے سٹی نیوز نیٹ ورک کی درخواست پر سماعت کی، سٹی نیوزنیٹ ورک کی جانب سےمصطفی نقوی،سید مرتضیٰ نقوی پیش ہوئے، ڈائریکٹر 24 نیوز میاں طاہر، ڈائریکٹر نیوز سٹی 42 خرم کلیم، گروپ ایڈیٹر ڈیلی سٹی  42 نوید چودھری، سابق صدر ہائیکورٹ بار شفقت محمود،محسن ورک،شفقت محمود  چوہان،  بیرسٹر  احمد قیوم، رفاقت ڈوگر،  خاور  اکرام سمیت  وکلاء کی بڑی تعداد بھی عدالت میں موجود تھی،  عدالت نے پیمرا  کی حکم امتناعی جاری نہ کرنے کی استدعا مسترد کردی۔

  لاہور ہائیکورٹ نے پیمرا کی جانب سے 24 نیوز پر بندش کا غیر منصفانہ اقدام معطل کردیا، عدالت نے وفاقی حکومت، پیمرا سمیت دیگر فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے کل جواب طلب کر لیا۔

لاہور ہائیکوٹ کے حکم پر پیمرا آرڈر معطل کیے جانے اور 24 نیوز کی نشریات بحال ہونے پر ورکرز میں خوشی کی لہر دوڑ گئی، سینئر صحافیوں،مختلف شخصیات نے خوشی کا اظہار کرتے ہوئے حق سچ کی فتح قرار دیا ہے۔سینئر صحافی حامد میر نے لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے 24 نیوز اور سٹی نیوز نیٹ ورک کے ورکرز کو مبارکباد پیش کی ہے۔

واضح رہےکہ 3 جولائی کو پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی ( پیمرا) نے 24  نیوز کے لائسنس پر اعتراضات عائد کرتے ہوئے چینل کی نشریات بند اور چینل کا لائسنس معطل کردیا تھا،  پیمرا کے اس اقدام پر شہر کی سیاسی و سماجی اور مزدور تنظیموں سمیت سرکاری ملازمین کی تنظیموں نے شدید رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے اس اقدام کو آزادی صحافت پر قاتلانہ حملہ قرار دیا تھا، پاکستان مسلم لیگ (ن) کی رکن پنجاب اسمبلی حنا پرویز بٹ نے لائسنس کی معطلی کے خلاف ایک مذمتی قرار داد بھی  پنجاب اسمبلی میں  جمع کروا ئی تھی۔

گزشتہ روز 24 نیوز کی بندش کیخلاف لاہور اور اسلام آباد میں صحافی، میڈیا کارکن سڑکوں پر آگئے تھے،  لاہور میں احتجاج کرنے والوں پر  پتھراؤ اور اسلام آباد میں فائرنگ کی گئی ، جس سے احتجاج میں شریک کئی صحافی زخمی ہو گئےتھے، گورنر پنجاب چودھری محمد سرور کی یقین دہانی پر چوبیس گھنٹے کیلئے دھرنا مؤخرکر دیا گیا تھا۔ گورنر پنجاب نے کہا تھا کہ صحافت ریاست کا اہم ستون ہے،صحافیوں کے ساتھ زیادتی برداشت نہیں، فائرنگ اور تشدد کی تحقیقات ہونگی، مسئلہ جلد حل کرا ئیں گے ۔

مزیدخبریں