سٹی 42: وزیر بلدیات و ٹرانسپورٹ کے سابق صوبائی وزیر ابراہیم مراد نے کہا ہے کہ لاہور کے شہری مسائل کے حل کے لیے دوسری رنگ روڈ ناگزیر ہے
بلدیات اور ٹرانسپورٹ کے سابق وزیر ابراہیم حسن مراد نے لاہور اربن پلاننگ کے موضوع پر سیمینار سے خطاب میں کہا کہ لاہور شہر کے بڑھتے ہوئے شہری چیلنجز کے پیش نظر دوسری رنگ روڈ کی تعمیر انتہائی ضروری ہے۔ہ یہ منصوبہ شہری توسیع کو منظم کرنے، اندرون شہر ٹریفک کی بھیڑ کو کم کرنے، سفری اوقات کو کم کرنے اور فضائی معیار کو بہتر بنانے میں مدد گار ثابت ہو گا۔
ابراہیم مراد نے کہا کہ دنیا کے بڑے شہروں نے اسی طرح کے مسائل سے نمٹنے کے لیے متعدد رنگ روڈز کا نفاذ کیا ہے۔لندن میں تین رنگ روڈز ہیں، جن میں M25 موٹر وے، نارتھ اور ساؤتھ سرکولر روڈز اور انٹر رنگ روڈ شامل ہیں۔ بیجنگ، جو دنیا کے تیز ترین ترقی کرنے والے شہروں میں سے ایک ہے، اب پانچ رنگ روڈز استعمال کر رہا ہے، جب کہ ماسکو اپنی ٹریفک کو منظم کرنے کے لیے گارڈن رنگ، MKAD اور تیسری رنگ روڈ کا مؤثر استعمال کرتا ہے۔ پیرس اور دہلی بھی شہر کی ترقی اور ٹریفک کو منظم کرنے کیلئے متعدد رنگ روڈز پر انحصار کرتے ہیں لاہور کو پائیدار ترقی کیلئے ان عالمی مثالوں کو اپنانا ہوگا۔
سابق وزیرٹرانسپورٹ نے وضاحت کی کہ دوسرا رنگ روڈ پردیہی علاقوں کو ترقی کے لیے کھولنے کے ساتھ ساتھ، نئی کاروباری سرگرمیاں متعارف کرائے گا اور اقتصادی سرگرمی کو فروغ دے گا جس سے کاروبار، صنعت اور رہائشی ترقی کے لیے مراکز قائم ہوں گے۔
انہوں نے موجودہ رنگ روڈ 1 (RR1) پر عوامی نقل و حمل کو بڑھانے کی اہمیت پر زور دیا اور کہا کہ پہلے رنگ روڈ کی مکمل صلاحیت کو بروئے کار لانے کیلئے لاہور کو اس کے راستے پر ایک مخصوص عوامی نقل و حمل کا نظام درکار ہے،جو نہ صرف روابط کو بہتر بنائے گا بلکہ پائیدار سفر کو بھی فروغ دے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ان بہتریوں کے ساتھ شہریوں کو 30 منٹ میں رائیونڈ سے ایئرپورٹ یا جی ٹی روڈ سے ڈی ایچ اے تک سفر کرنے کی سہولت ملے گی، جس سے شہر بھر میں رسائی میں نمایاں بہتری ہوگی۔
ابراہیم حسن مراد نے حکومت سے اس اہم انفراسٹرکچر منصوبے کو ترجیح دینے کی درخواست کی۔دوسرا رنگ روڈ صرف ٹریفک کے مسائل کا حل نہیں ہے، بلکہ یہ لاہور اور اس کے شہریوں کے لیے پائیدار شہری توسیع اور طویل مدتی اقتصادی خوشحالی کے مواقع پیدا کرنے کا موقع ہے