ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

سیف اللہ ابڑو کی نااہلی کی درخواستوں پرالیکشن کمیشن کا فیصلہ محفوظ

سیف اللہ ابڑو کی نااہلی کی درخواستوں پرالیکشن کمیشن کا فیصلہ محفوظ
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

عثمان خان:پی ٹی آئی سینیٹر سیف اللہ ابڑو کی نااہلی کی درخواستوں پر سماعت کا معاملہ،پی ٹی آئی سینیٹر سیف اللہ ابڑو کی نااہلی کی درخواستوں پرالیکشن کمیشن نے فیصلہ محفوظ کرلیا۔
چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کی سربراہی میں تین رکنی بینچ کی سماعت کی،سیف اللہ ابڑو کے وکیل کی جانب سے دلائل دیے گئے کہ سیف اللہ ابڑو کے وکیل درخواستوں پر تحریری جواب جمع کرواچکے ہیں،وکیل نے کہا سیف اللہ ابڑو نے 1991 سے انجنیرنگ مکمل کی ، 91 سے 2007 تک گورنمنٹ میں سب  انجینئر رہے۔
میرے موکل کا ٹیکنوکریٹ نشت کے لیے مطلوبہ تجربہ مکمل ہے،سیف اللہ ابڑو کے وکیل نے میٹرو بس سروس ملتان سمیت دیگر پراجیکٹ کی تکمیل کے متعلق رپورٹ بھی الیکشن کمیشن کے سامنے رکھ دی۔

وکیل نے عدالت میں بتایا کہ میرے موکل کے پاس 20 سال سے زائد  انجینئرنگ کا تجزیہ موجود ہے ، 2007 سے 2021 تک میرے موکل نے مکمل کیے جانے والے پراوجیکٹ سب سے زیادہ ٹیکس بھی جمع کروایا۔
میری ڈگریوں کو ایچ سی سی نے تصدیق کی،2007 سے 2021 تک تجریہ کو شامل کرتے ہیں مگر 91 سے 2007 تک شامل نہیں کرتے،سنیٹر سیف اللہ ابڑو 93 سے 2006 تک ہائے وے میں سب  انجینئر رہے۔ 

ممبر سندھ نے کہا پھر ان کے خلاف ریفرنس کی کیا وجہ بنی ، وکیل نے بتایا کہ شہادت اعوان صاحب ہی بتا سکتے ہیں، شہادت اعوان نے دلائل دیے کہ سیف اللہ ابڑو کے پاس مطلوبہ تجربہ نہیں،کیا ان کو قومی و بین الاقوامی سطح پر کوئی میڈل ملا تو ایچنومنٹ ہے۔

ممبر سندھ نے سوال کیا کہ انجینئرکے لیے کیا ایچنومنٹ ہے ؟شہادت اعوان کا کہنا تھا کہ اگر کوئی ایجاد کی ہو تو ایچنومنٹ ہے، کاغذات نامزدگی میں نہیں لکھا گیا۔
انہوں نے کاغذات نامزدگی میں بھی کچھ ایسا نہیں کہ بین الاقوامی سطح پر کوئی ان کے کام پر پزائی ہوئی یا کامیابی حاصل کی ہو ،بعدازاں پی ٹی آئی سینیٹر سیف اللہ ابڑو کی نااہلی کی درخواستوں پرالیکشن کمیشن نے فیصلہ محفوظ کرلیا۔