(عظمت اعوان)کورونا نے دوبارہ شہر میں پنچے گاڑ لیے۔ 24 گھنٹوں میں کورونا کے 298 کیس سامنے آ گئے۔ 6 ماہ بعد مثبت کیسز کی شرح 5.7 فیصد تک پہنچ گئی۔ اومی کرون کے 31 مریضوں کی تصدیق ہوئی۔ اومی کرون ویرینٹ کے متاثرہ مریضوں میں 60 فیصد خواتین ہیں ۔
تفصیلات کےمطابق کورونا کے کیسز میں تشویشناک حد تک تیزی آ گئی۔6 ماہ بعد مثبت کیسز کی شرح 5.7 فیصد تک پہنچ گئی ہے۔ 24 گھنٹوں میں 298 مریض رپورٹ ہوئے۔ اومی کرون ویرنٹ کے مجموعی کیسز کی تعداد 242 ہو گئی ہے۔
طبی ماہرین کے مطابق خواتین نے ویکسی نیشن میں سستی دکھائی اور اب اومی کرون سے سب سے زیادہ خواتین متاثر ہو رہی ہیں۔ پرنسپل سمز میڈیکل کالج پروفیسر طیبہ وسیم کہتی ہیں کہ کورونا ویکسین کے حاملہ اور دودھ پلانے والی ماؤں پر کوئی مضر اثرات مرتب نہیں ہوتے۔
30 سال سے زائد عمر کے افراد پر کورونا کی بوسٹر ڈوز لینے پر زور دیا گیا ہے ۔ جو کورونا اور اومی کرون کے خلاف قوت مدافعت میں اضافہ کرتی ہے۔
دوسری جانب صوبائی وزیر قانون راجہ بشارت کی زیر صدارت کابینہ کمیٹی برائے انسداد کورونا کا اجلاس ہوا،صوبائی وزیر صحت ڈاکٹر یاسمین راشد کی کورونا مثبت آنے کے باوجود ویڈیو لنک کے ذریعے شرکت کی، وزیر قانون سمیت کمیٹی نے ُان کی خدمات کا اعتراف کرتے ہوئے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔
اجلاس میں صوبائی وزیر ہاشم جواں بخت، سپیشل اسسٹنٹ حسان خاور، چیف سیکرٹری ، آئی جی پنجاب، ایڈیشنل چیف سیکرٹری ہوم، سیکرٹری پرائمری ہیلتھ ،سیکرٹری سپیشلائز ہیلتھ اور سیکرٹری انفارمیشن سمیت متعلقہ افسران موجود تھے۔ویڈیو لنک کے ذریعے تمام کمشنرز اور ڈپٹی کمشنرز نے اجلاس میں شرکت کی ۔اجلاس کو بریفنگ میں بتایا کہ پنجاب بھر میں50فیصد لوگ ویکسین لگوا چکے ہیں ،جنوری کے اختتام تک 60 فیصدتک عوام ویکسین لگوا چکے ہوں گے ۔
صوبائی وزیر قانون راجہ بشارت نے ہدایت کی کہ تمام کمشنرز اور ڈپٹی کمشنرز ویکسنیٹڈ افراد کی تعداد میں اضافہ کریں ،جن اضلاع میں ایس او پیز پر عملدرآمد نہیں کیا جائے گا ،وہاں مجبوراً پابندیاں لگائی جا سکتی ہیں۔ صوبائی وزیر صحت ڈاکٹر یاسمین راشدنے کہا کہ پنجاب میں کسی بھی قسم کی ایمرجنسی سے نمٹنے کے لئےمحکمہ صحت نے اپنی استعداد کار میں اضافہ کرلیاہے۔