ویب ڈیسک : کورونا وائرس اومی کرون ویرئنٹ کے پھیلاؤ کا خطرہ۔ نیا سفری ہدایت نامہ جاری ۔ پاکستان آنیوالے مسافروں کیلئے گھروں میں قرنطینہ کی سہولت ختم کردی گئی ۔
این سی او سی کی جانب سے جاری کی گئی نئی وارننگ کے بعد محکمہ شہری ہوابازی نے نیا سفری ہدایت نامہ جاری کردیا جس کا اطلاق پانچ جنوری سے ہوگیا ہے۔
جس کے مطابق تمام مسافروں پر کورونا ویکسین لگوانے کے ساتھ ساتھ سفر سے 48 گھنٹے قبل کورونا پی سی آر ٹیسٹ بھی لازمی قرار دیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ پاکستان پہنچنے پر ایئرپورٹ پر مسافروں کو ریپڈ اینٹی جن ٹیسٹ بھی کروانا ہوگا۔ جن مسافروں میں ایئر پورٹ پر کورونا وائرس کی تشخیص ہوگی انہیں 10 روز تک قرنطینہ میں رہنا ہوگا۔
ایسے مسافروں کو قرنطینہ میں رہنے کے لیے دو آپشنز دیے گئے ہیں۔ مسافر اپنی مرضی کے کسی ہوٹل میں قرنطینہ میں رہ سکتے ہیں جس کے اخراجات انہیں خود برداشت کرنا ہوں گے۔
دوسری صورت میں مسافروں کو وزارت صحت کی جانب سے قائم کیے گئے قرنطینہ سینٹرز میں قیام کرنا ہوگا جہاں تمام سہولیات کے اخراجات حکومت خود برداشت کرے گی۔
یورپی یونین ، امریکا ، کینیڈا ، برطانیہ سے آنے والے تمام مسافروں کو ایئر پورٹ پہنچنے پر کورونا ریپڈ اینٹی جن ٹیسٹ سے گزرنا ہوگا جبکہ سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات سے آنے والے 50 فیصد مسافروں کا ریپڈ اینٹی جن ٹیسٹ لیا جائے گا۔
نئی سفری ہدایات کے مطابق 15 سال سے زائد عمر کے افراد کا کورونا ٹیسٹ لازمی قرار دیا گیا ہے جبکہ 15 سے 18 سال کے مسافروں کو 15 فروری تک کورونا ویکسین لگوائے بغیر سفر کی بھی اجازت دی گئی ہے۔
حکام کا کہنا ہے کہ روز بروز بڑھتے ہوئے کورونا کیسز کے پیش نظر تمام مسافروں کا ایئر پورٹ پر ٹیسٹ لینے کا فیصلہ کیا گیا ، اگر گھروں میں قرنطینہ کی اجازت دی جاتی تو اس فیصلہ پر عملدرآمد کروانے کا مقصد ختم ہوجائے گا جبکہ گھروں میں قرنطینہ کرنے کی اجازت دینے سے خدشہ ہے کہ کیسز میں اضافہ ہوگا۔