سٹی 42 : وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ ماضی میں انتہاپسند گروپ بلوچستان کی ہزارہ برادری کو نشانہ بناتے رہے ہیں اور اب یہ انتہاپسند گروپ اسی داعش سے مل گئے ہیں جس نے مچھ واقعے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔
ترک ٹی وی کو انٹر ویو میں وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ جو کچھ مچھ میں ہوا وہ بہت افسوسناک ہے، ہزارہ برادری کی مدد اور تحفظ کے لیے ہر قدم اٹھائیں گے۔ماضی میں انتہاپسند گروپ بلوچستان کی ہزارہ برادری کو نشانہ بناتے رہے ہیں اور اب یہ انتہاپسند گروپ اسی داعش سے مل گئے ہیں جس نے مچھ واقعے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔پہلے جب ہزارہ برادری کو نشانہ بنایا گیا تھا تو میں اپوزیشن میں تھا اور کوئٹہ گیا تھے۔
خیال رہے کہ چند روز قبل بلوچستان کے علاقے مچھ میں مسلح افراد نے کوئلے کی کان میں کام کرنے والے 11 افراد کو فائرنگ کر کے قتل کر دیا تھا، قتل ہونے والے تمام افراد کا تعلق ہزارہ برادری سے تھا جن کے لواحقین نے وزیراعظم کے پہنچنے تک لاشوں کی تدفین نہ کرنے کا اعلان کر رکھا ہے۔
یاد رہے سانحہ مچھ پر لاہور میں مجلسِ وحدت المسلمین کا سانحۂ مچھ کے خلاف گورنر ہاؤس کے باہر دھرنا آج بھی جاری ہے، سخت سردی میں مرد، خواتین اور بچے رضائیاں اوڑھے سردی میں سڑکوں پر براجمان ہیں۔مظاہرین نے مطالبہ کیا ہے کہ وزیرِاعظم عمران خان کوئٹہ پہنچ کر متاثرین کی داد رسی کریں۔
دوسری جانب کراچی کے فائیو اسٹار چورنگی، نارتھ ناظم آباد، فیڈرل بی ایریا اور شاہراہ پاکستان پر عائشہ منزل کے قریب بھی احتجاج جاری ہے جس کی وجہ سے ٹریفک معطل کردی گئی ہے اس کے علاوہ نیورضویہ، صفورا چورنگی، جوہر موڑ، نمائش،کامران چورنگی، پاور ہاؤس چورنگی اور عباس ٹاؤن پر بھی احتجاج اور دھرنے جاری ہیں۔
شہر میں ناتھا خان، ملیر 15، نیشنل ہائی وے، سفاری پارک یونیورسٹی روڈ،کورنگی ڈھائی نمبر، مغربی بائی پاس، ابوالحسن اصفہانی روڈ، سفاری پارک، ناظم آباد ایک نمبر چورنگی، شاہ فیصل کالونی، نیشنل ہائی وے اور ملیر 15 کے مقامات پر بھی احتجاج جاری ہے۔شہر کےمختلف علاقوں میں احتجاج کی وجہ سے کئی مقامات پر ٹریفک کی روانی معطل ہے اور ٹریفک کو متبادل روٹ سے راستہ فراہم کیا جارہا ہے جس کے باعث شہر میں ٹریفک کا نظام درہم برہم ہے۔گزشتہ روز بھی شدید ٹریفک جام کی وجہ سے کئی شہری دفاتر نہیں پہنچ سکے اور ائیرپورٹ پہنچنے والوں کو بھی پریشانی کا سامنا کرنا پڑا جس کے سبب کئی پروازیں تاخیر کا شکار ہوئیں۔