سندھ، گورننس، آمدن اور تحفظ کے احساس میں آگے نکل گیا، بلاول بھٹو کی دلچسپ پوسٹ

7 Feb, 2024 | 08:08 PM

سٹی42: پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے سوشل پلیٹ فارم ایکس پر اپنی پوسٹ میں مسلم لیگ نون کے وزارت عظمیٰ کے امیدوار میاں نواز شریف کے مناظرہ پر آمادہ نہ ہونے پر افسوس کا اظہار کیا ہے اور اس کے ساتھ ہی سندھ میں گورننس کے پنجاب میں گورننس سے قدرے بہتر ہونے کے حوالے سے ڈاکٹر حفیظ اے پاشا کی کتاب سے مواد بھی پوسٹ کیا ہے۔ 

بلاول بھٹو نے لکھا کی یہ بات حقیقی معنوں میں افسوس ناک ہے کہ مسلم لیگ ن وزرائے اعظم کے امیدواران کے درمیان مباحثہ کے لئے تیار نہیں ہوئی۔  ایک افسانہ جس پر مجھے توجہ دینے کی امید تھی وہ  یہ افسانہ ہے کہ پی ایم ایل این کی وجہ سے پنجاب دوسرے صوبوں سے بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کرتا ہے۔ جیسا کہ حافظ پاشا کی کتاب؛ 'پاکستان میں انسانی تحفظ' کے مطالعہ سے صاف ظاہر ہوتا ہے، سندھ اب کئی شعبوں میں  پنجاب سے بہتر ہے۔ جیسے گورننس (حکمرانی) ، ضرورتوں سے آزادی ( ضرورتیں پوری نہ ہونے کے خدشہ سے رہائی)، خوف سے آزادی، مجموعی علاقائی آمدنی اور سب سے زیادہ اہم- انسانی سلامتی۔ بلاول بھٹو نے کہا کہ  پی ایم ایل این یہ (حقائق)جانتی ہے اور اسی لیے وہ مباحثہ سے بھاگتے ہیں۔

پنجاب اور سندھ کی حالت کے تقابل کے تین گراف

 چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے اپنی اس مختصر پوسٹ کے اہم نکات کو مزید قابل فہم بنانے کے لئے اس کے ساتھ ڈاکٹر حفیظ پاشا کی کتاب سے تین گراف پوسٹ کئے ہیں۔

ڈاکٹر حفیظ پاشا کی کتاب “پاکستان میں انسانی تحفظ” میں لکھا ہے کہ سندھ کی انتظامی کارکردگی پنجاب میں سامنے آنے والی گورننس سے  قدرے بہتر ہے۔

حفیظ پاشا  نے یہ بھی لکھا ہے کہ سندھ نہ صرف حکومت میں بلکہ کسی بھی انتخاب کی آزادی میں پنجاب سے بہتر ہے۔"پاکستان میں انسانی تحفظ" میں ڈاکٹر حفیظ پاشا نے سند اور پنجاب کا تقابل رکتے ہوئے مزید لکھا کہ سندھ کے لوگ پنجاب کے مقابلے میں کسی بھی قسم کے خوف اور ڈر سے بھی زیادہ آزاد ہیں۔ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری  نے  حفیظ پاشا کی کتاب “پاکستان میں انسانی تحفظ” میں شائع ہونے والےمزید  دو گراف پوسٹ کئے جن سے ظاہر ہوتا ہے کہ  اہلیان سندھ  پنجاب کے مقابلے میں آمدنی میں اضافے اور انسانی تحفظ میں قدرے آگے ہیں۔

سندھ اور پنجاب کے تقابل کا پس منظر

پاکستان پیپلز پارٹی کے چئیرمین بلاول بھٹو کی اس پوسٹ کو لاہور، پنجاب سمیت ملک بھر میں اور ملک سے باہر پاکستانی سیاست میں دلچسپی رکھنے والے اس لئے بھی دلچسپی سے پڑھ رہے ہیں کہ جب بلول بھٹو نے پنجاب کے دل لاہور میں اپنی انتخابی کیمپین میں خاطر خواہ پیش رفت کر لی تو اچانک مسلم لیگ نون کی جانب سے پاؤیپلز پارٹی کی سندھ میں کارکردگی پر تنقید کرنے کے ساتھ سندھ کی عمومی حالت کو پسماندہ، خراب اور پنجاب کی نسبت بہت بری قرار دینے کی کیمپین شروع کر دی گئی۔

بلاول بھٹو کل ہونے والے الیکشن میں سندھ کے دو حلقوں اور پنجاب کے دل لاہور میں کوٹ لکھپت، ٹاؤن شپ، گرین ٹاؤن، بہار کالونی جیسے محنت کش اور ورکنگ کلاس پر مشتمل حلقہ این اے 127 سے بھی عوام کے ووٹوں کے امیدوار ہیں۔ بلاول بھٹو نے اپنی لاہور اور پنجاب کے دیگر شہروں میں انتخابی مہم کے دوران پیپلز پارٹی کی عمومی وفاق پرست اور ورکنگ کلاس سنٹرڈ پالیسیوں کے مطابق ورکنگ کلاس کی بہتری کی باتیں کیں، غریب ترین طبقہ کو ریلیف کی باتیں کیں اور عمومی ترقی اور گورننس  کو بہتر بنانے کی باتیں بھی کیں تاہم انہوں نے کسی صوبہ یا علاقہ کی برتری کی بات نہیں کی۔ مسلم لیگ نون کی جانب سے کئی مرتبہ یہ تاثر دیا گیا کہ بلاول بھٹو رداری لاہور میں باہر سے آئے ہیں اور بعض مرتبہ یہ تاثر دیاگیا کہ  "بلاول سندھی ہیں"۔ اس ساری مہم کے جواب میں آخر کار بلاول بھٹو نے آج پنجاب کو نشانہ بنانے بغیر یہ واضح کرنے کی کوشش کر دی کہ سندھ پیچھے نہیں ہے۔ 

بلاول بھٹو نے اپنی ضمنی پوسٹ میں کہا کہ "بدقسمتی سے میڈیا PMLN کی کارکردگی کے افسانوں کو برقرار رکھتا ہے۔ عوام حقیقت جان چکے ہیں۔ عوام کل شوبازی پر حقیقی کارکردگی کو ووٹ دیں گے۔"

مزیدخبریں