مافیا کیخلاف آپریشن برائے نام، سرکاری املاک پر قبضے کا انکشاف

7 Feb, 2021 | 04:02 PM

Arslan Sheikh

راؤ دلشاد حسین: قبضہ مافیا کے خلاف کریک ڈاؤن کھوکھلے نعرے نکلے، ڈائریکٹوریٹ آف اسٹیٹ مینجمنٹ کی سیکریٹری لوکل گورنمنٹ کو بھجوا گئی رپورٹ میں سرکاری املاک پر قبضے کا انکشاف، میٹروپولیٹن کارپوریشن نے اربوں مالیت کی 102 پراپرٹیز واگزار کرنے کے بجائے خاموشی پر اکتفا کرلیا۔

سرکاری دستاویزات کے مطابق نیلام کی گئی 50 پراپرٹیز سے ایک پائی نہ مل سکی جبکہ 52 پراپرٹیز پر تاحال مافیا قابض ہیں۔ نولکھا پولیس اسٹیشن سمیت میٹروپولیٹن کارپوریشن کی قیمتی ترین پراپرٹیز واگزار کرائی جاسکیں نہ ہی واجبات وصول کیے جاسکے۔ میٹروپولیٹن کارپوریشن کی پراپرٹیز پر گزشتہ کئی برسوں سے قبضہ ہے۔ ڈائریکٹوریٹ اسٹیٹ مینجمنٹ قابضین سے واجبات اور کرایہ وصولی میں بھی ناکام ہے۔

داتا گنج بخش زون کے زیر کنٹرول ایریا میکلورڈ روڈ مکھ مارکیٹ کی دکانوں پر قبضہ ہے۔ بلور پیلس بالمقابل گندہ نالہ رہائشی اور کمرشل پراپرٹی پر قبضہ مافیا براجمان ہے۔ مال روڈ پر نجی بینک سے ملحقہ پراپرٹی، عبدالکریم روڑ قلعہ گجر سنگھ پر رہائشی پراپرٹی، کسان مارکیٹ رام گلی نمبر 11 میں ٹرپل سٹوری رہائشی و کمرشل پراپرٹی زیر قبضہ ہے۔ 4 بینک اسکوائر لاہور خاص پر ٹرپل سٹوری رہائشی و کمرشل پراپرٹی اور  8 بڑی کورٹ بینک اسکوائر لاہور خاص پر ٹرپل سٹوری رہائشی و کمرشل پراپرٹی پر بھی قبضہ کیا گیا ہے۔

ڈیوس روڑ پر نجی ہوٹل سے ملحقہ کمرشل دکانوں، قلعہ گجر سنگھ حمزہ سینٹر سے ملحقہ کمرشل پراپرٹی، بیڈن روڑ اور لٹن روڑ کی کمرشل پراپرٹیز، بانس مارکیٹ، شاہ عالم چوک، کچا رشید روڑ، سنت نگر، ابراہیم روڑ اسلام گنج اور پولیس اسٹیشن مستی گیٹ سے ملحقہ کمرشل پراپرٹی پر قبضہ مافیا براجمان ہے۔ پرانے راوی پل سے ملحقہ دکانوں، جی ٹی روڈ شاہدرہ کی رہائشی پراپرٹیز زیر قابض ہیں۔ پرانی کوتوالی کی کمرشل پراپرٹیز، پرانی چونگی جی ٹی روڈ پر کمرشل پراپرٹی پر بھی قبضہ کیا گیا ہے۔

اسی طرح طارق روڑ گڑھی شاہو اور پولیس اسٹیشن گڑھی شاہو کے عقب میں رہائشی پراپرٹیز زیر قابض ہیں۔ علامہ اقبال روڑ گڑھی شاہو اور بیگم پورہ جی ٹی روڈ پر رہائشی و کمرشل پراپرٹیز پر قبضہ کیا گیا۔ شعبہ اسٹیٹ مینجمنٹ کے مطابق 102 جائیدادوں پر قابضین کی تفصیلات سیکریٹری بلدیات کو بھجوا دی ہیں۔ 

ڈائریکٹر اسٹیٹ مینجمنٹ ایم سی ایل پہلی کیٹگری میں 52 جائیدادیں قابضین کے قبضے میں ہیں۔ دوسری کیٹگری میں 50 جائیدادیں نیلام ہیں، مگر ایک پائی بھی وصول نہ ہوسکی ہے۔ تیسری کیٹگری میں جائیدادوں کی نیلامی پر نصف پیسے جمع ہیں۔          

مزیدخبریں