سعدیہ خان: چائلڈ بیورو کی گداگرمافیا کےخلاف کارروائیاں رائیگاں، چائلڈ بیورو نےایک بارپھر سے پنجاب کے 8 اضلاع میں بھکاریوں کے خلاف مہم چلانےکا فیصلہ کرلیا۔
لاہور سمیت پنجاب بھرمیں جگہ جگہ بھکاری نظرآتے ہیں،بڑوں کے ساتھ ساتھ بچوں کی بڑی تعداد بھی اس مافیا کا حصہ بن رہی ہے جوشہرکی اہم شاہراہوں پرسفرکرنے والوں کے لیےددرسر بنا چکےہیں۔
دیگر سرکاری اداروں کی طرح چائلڈ بیورو کی بھی بھکاری مافیا کے خلاف گزشتہ تمام کارروائیاں کاغذی ثابت ہوئیں۔
چائلڈ بیورو نےایک بارپھرپنجاب کے8 اضلاع میں آگاہی مہم شروع کرنےکا فیصلہ کیا ہے جبکہ ریسکیو آپریشن کےذریعے تحویل میں لیے گئےبچوں کے لیےکوئی واضع قانونی نظام موجود نہیں ۔کاغذی کارروائی اور معمولی جرمانے کے بعد بچوں کو چھوڑ دیا جاتا ہے۔
لاہور سمیت پنجاب کےدیگر شہروں میں بھکاری بچوں کی تعداد میں ہوشربا اضافہ ہوا ہے،جس کی بڑی وجہ چائلڈ بیورو کی ناکام اورناکافی پالیسیاں ہیں۔
یاد رہے ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان کے ہرشہر کی ہر سڑک ، ہر گلی، ہر محلے، ہر بازار میں گداگروں کی بے شمار تعداد دیکھنے میں آتی ہے۔ لاہور کے چوک چوراہوں پر 2 سے تین گداگر ضرور ملیں گے،بڑوں کے ساتھ بچے بھی بھیک مانگ رہے ہوتے ہیں۔ کراچی میں بسوں میں بھکاری خواتین بھیک مانگتی ہیں ،بس کے رکتے ہی یہ گداگر خواتین پھٹے پرانے کپڑے اور پا ئوں میں ٹوٹی چپل پہنے بس میں سوار ہوجاتی ہیں اور بلند آواز کے ساتھ اپنے مخصوص انداز میں بھیک مانگنے لگ جاتی ہیں۔
ایک سروے کے مطابق پاکستان کے سات بڑے شہروں میں کل آبادی کا 0.3فیصد افراد جبکہ شہر کراچی میں ہر 100میں سے ایک شخص نے تسلیم کیا ہے کہ وہ باقاعدہ گداگری کے پیشے سے منسلک ہے۔ سروے میں یہ بھی کہا گیا تھا کہ بھکاریوں میں تقریباً نصف افراد مردوں کی ہے جبکہ چھوٹے بچوں اور عورتوں کی تعداد برابر ہے۔
ان اعداد و شمار کے مطابق پیشے کے طور پر خود تسلیم کرنے والے ان گداگروں میں سے تقریباً 65 فی صد ایسے تھے جو عام کام کرنے کے قابل تھے۔ لیکن انھوں نے گداگری کو اپنا رکھا ہے۔