(یاور ذوالفقار) احتساب عدالت نے آمدن سے زائد اثاثہ جات اور آف شور کمپنی کیس میں گرفتار تحریک انصاف کے رہنما عبدالعلیم خان کو 9 روزہ جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے کردیا۔
نیب کی جانب سے پاناما سکینڈل میں آمدن سے زائد اثاثہ جات بنانے پر عبدالعلیم خان کو جج سید نجم الحسن کی عدالت میں پیش کیا گیا، نیب پراسیکیوٹر وارث جنجوعہ نے بتایاکہ عبدالعلیم خان نے پاک ویوکو آپریٹو ہاؤسنگ سوسائٹی کے سیکرٹری اور ایم پی اے کے طور پر اختیارات کا ناجائز استعمال کیا اور اُن کے پاس 2003 سے 2005 تک مختلف ذرائع سے 71 ملین کی رقم آئی۔
عبدالعلیم خان کے وکیل نے بتایا کہ نیب ہمیں جب بلاتا رہا ہم جاتے رہے، 2007 تک علیم خان وزیر رہے جبکہ جو بانڈ نکلے ان کا ریکارڈ بھی نیب کو دیدیا، جو رقم والدین کی طرف سے ملی اس کا ریکارڈ بھی نیب کے پاس ہے۔ ہم سارا ریکارڈ نیب کو دے چکے ہیں۔ لہذا ریمانڈ نہیں بنتا۔
علیم خان نے عدالت میں انکشاف کیا کہ 2018 میں ایم پی اے بنا، اس کے بعد ان کیخلاف کارروائی تیز کردی گئی اور میں نے خود ریکارڈ نیب کو دیا۔ نیب نے ریکارڈ جمع نہیں کیا، انہوں نے کہاکہ انکی گرفتاری سے پہلے انہیں کہا گیا کہ آپ کے وکیل نے بڑا سخت لیٹر لکھا ہے جس کی وجہ سے گرفتار کیا گیا۔
علیم خان نے مزید کہا کہ گرفتاری سے قبل مجھے سوالات دیئے جا رہے تھے جس کا جواب دے چکا ہوں۔
عدالت نے تمام دلائل سننے کے بعد نیب کی پندرہ روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد کرتے ہوئے علیم خان کا 9 روزہ جسمانی ریمانڈ دیدیا۔