سٹی 42 : وفاقی وزیر مذہبی امور چودھری سالک حسین نے کہا ہے کہ چند قانونی پیچیدگیوں کی وجہ سے مدارس بل کو قانونی شکل دینے میں کچھ وقت درکار ہے، اس کا ہر گز مقصد نہیں کہ اس کو وجہ بنا کر رجسٹریشن کا پورا عمل ہی رول بیک کر دیا جائے ۔
چودھری سالک حسین نے اپنے بیان میں کہا کہ مدارس کی رجسٹریشن ایک دیرینہ ضرورت ہے جس کے لئے مختلف ادوار میں مدارس کی انتظامیہ، جید علماءکرام اور سیاسی رہنماﺅں سے مشاورت ہوتی رہی ہے، حکومت نے مولانا فضل الرحمان کے مطالبات مانتے ہوئے پارلیمان سے بل منظور کروایا اور اپنی کمٹمنٹ پوری کی ۔ انہوں نے کہا کہ مدارس بھی تعلیمی ادارے ہیں جو صرف وزارت تعلیم کے تحت ہی آتے ہیں ۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ مدارس انتظامیہ کو رجسٹریشن کے لئے قانونی پیچیدگیوں اور طویل عمل کا سامنا تھا، سالہا سال کی عرق ریزی کے بعد DGRE وزارت تعلیم کے تحت ون ونڈو نظام مرتب کیا گیا، ڈائریکٹوریٹ جنرل برائے مذہبی تعلیم (ڈی جی آر ای) کے تحت 18 ہزار مدارس رجسٹرڈ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مدارس کی رجسٹریشن کے مطالبہ کی وجہ سے تمام عمل دوبارہ شروع ہوا تو پہلے سے کی گئی تمام محنت ضائع ہو جائے گی، مدارس تعلیمی ادارے ہیں نہ کہ صنعتی ادارے ۔ اس مطالبے کو ماننے کا مطلب یہ ہوگا کہ آئندہ کوئی بھی کسی پیشہ کو کسی بھی وجہ سے کسی دوسری وزارت کے تحت کرنے کا مطالبہ کر دے ۔
انہوں نے کہا کہ ملک کا نظام مروجہ اصولوں اور ضوابط کے ماتحت ہوتا ہے نہ کہ خواہشات پر مبنی۔ وازارت تعلیم اور DGRE اس عمل کو مدارس کے لئے آسان اور سہل بنا چکے ہیں، ڈی جی آر ای میں مدارس کی رجسٹریشن کا انتہائی آسان ون ونڈو آپریشن موجود ہے ۔