( سعید احمد ) کاشانہ ویلفیئر ہومز کی سابق سپرنٹنڈنٹ افشاں لطیف نے لاہور پریس کلب میں پریس کانفرنس کی، افشاں لطیف نے الزام عائد کیا کہ نو لڑکیوں کو جو گواہ تھیں انہیں کاشانہ سے غائب کر دیا گیا ہے۔
کاشانہ ویلفیئر ہومز کی سابق سپرنٹنڈنٹ افشاں لطیف نے پریس کانفرنس میں کاشانہ سکینڈل اور اپنے کیس کے بارے میں ثبوت پیش کئے۔ انھوں نے کہا کہ کاشانہ ویلفیئر ہومز کی بچیوں نے حکومت سے فریاد کی اور اپنے اوپر ظلم و ستم کو عوام کے سامنے رکھا، 29 نومبر کو کاشانہ کا دروازہ توڑ کر پولیس اندر گھسی، حقائق کو چھپانے کیلئے سرکاری طور پر پولیس بلائی گئی۔
افشاں لطیف نے الزام عائد کیا کہ نو لڑکیوں کو جو گواہ تھیں انہیں کاشانہ سے غائب کر دیا گیا ہے۔ چھ اپرپل کے بعد بچیوں کی زبردستی شادیوں، ملازمتیں اور رشتہ داروں کو ٹھہرانے کے لئے دباؤ ڈالا گیا، نو جولائی کو ادارے میں ساڑھے آٹھ بجے بچیوں کو ڈرایا دھمکایا گیا، چھوٹی اور بڑی لڑکیوں کو الگ کرکے شادیوں کیلئے حربے آزمائے گئے۔
افشاں لطیف کا کہنا تھا کہ سابق آئی جی جیل خانہ جات ندیم وڑائچ نے ادارے میں تین سے چار گھنٹے تک محصور رکھا اور ڈرایا دھمکایا گیا۔ ندیم وڑائچ نے بچیوں کے گارمنٹس بارے پوچھا، مجھے گالیاں نکالیں، دباؤ ڈالنے کا مقصد مجھے بیان واپس لینا تھا، چیئرمین سی ایم آئی ٹی ڈاکٹر پرویز احمد کو شکایت کی اور وزیر اعلیٰ کو خط لکھا مگر کوئی انصاف نہیں ملا۔
افشاں لطیف نے الزام لگایا کہ اجمل چیمہ براہ راست واقعہ میں ملوث ہیں، معاملے کی تحقیقات کے لئے سی سی ٹی وی چیک کروائی جائیں، تمام ثبوت لاہور ہائیکورٹ میں مقدمہ کے مدعی عوامی رکشہ یونین کے صدر مجید غوری کے ساتھ جاکر عدالت میں پیش کروں گی۔