سٹی42: اسرائیل ایران کشیدگی کے پس منظر میں لبنان میں ایران کے زیر اثر ملیشیا حرب اللہ نے اسرائیل کا ایک ڈرون مار گرایا جس کے چند گھنٹے بعد اسرائیل نے لبنان میں حزب اللہ کے کئی ٹھکانوں اور تنصیبات پر بھاری بمباری کی ہے۔
اسرائیل کے طیاروں نے ہفتہ اور اتوار کی درمیانی شب وادی بقاع کے مشرقی علاقوں میں متعدد مقامات پر بمباری کی ۔ ایک غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق اسرائیل نے لبنان کے مشرق میں بعلبک کے دو علاقوں پر چار حملے کئے۔ ایک حملے میں لبنان کے مشرق میں بعلبک شہر کے قریب السفاری کے علاقے میں ہتھیاروں کے ایک خالی اسٹور کو نشانہ بنایا۔
دو لبنانی سکیورٹی ذرائع کے حوالے سے بتایا گیاکہ اسرائیل کے طیاروں نے شام کی سرحد کے قریب واقع گاﺅں جنتا میں حزب اللہ کے تربیتی کیمپ پر بھی بمباری کی۔
آئی ڈی ایف کی حملوں کی تصدیق
اسرائیل کی فوج نے اتوار کو بتایا کہ اس کے جنگی طیاروں نے مشرقی لبنان میں حزب اللہ کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا، جہاں ایران کے حمایت یافتہ گروپ کی مضبوط موجودگی ہے۔ یہ حملےاسرائیل کے ایک ڈرون کو مار گرائے جانے کے جواب میں کئے گئے۔
اسرائیلی فوج نے ٹیلی گرام پر کہا کہ "لڑاکا طیاروں نے علاقے میں ایک ملٹری کمپلیکس اور حزب اللہ کے فضائی دفاعی نیٹ ورک سے تعلق رکھنے والے تین دیگر دہشت گردوں کے بنیادی ڈھانچے کو نشانہ بنایا"۔
اس میں کہا گیا ہے کہ یہ حملے "حملے کے بدلے میں کیے گئے ہیں" جس میں ہفتے کے روز زمین سے فضا میں مار کرنے والے میزائل کے ذریعے فوج کے "ڈرون کو مار گرایا گیا"۔
حزب اللہ کی اپنے حملوں اور اسرائیل کے حملوں کی تصدیق
حزب اللہ کے قریبی ذرائع نے مشرقی لبنان کے علاقے بعلبیک میں اے ایف پی کے نمائندے کو بتایا کہ حملوں میں وادی بیکا میں جنتا اور سیفری کو نشانہ بنایا گیا، جو اسرائیل کی قریبی سرحد سے 80 کلومیٹر (50 میل) دور ہے۔ لبنان کے شہری دفاع کے ایک ذریعے نے بتایا کہ ان حملوں میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔
فلسطینی عسکریت پسند گروپ حماس کی جانب سے 7 اکتوبر کو جنوبی اسرائیل پر غیر معمولی حملہ کرنے کے بعد س ایک طرف تو غزہ میں جنگ چھڑ گئی، دوسی طرف اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان سرحد پار سے تقریباً روزانہ فائرنگ کا تبادلہ ہوتا رہا ہے۔
حماس کی اتحادی حزب اللہ عام طور پر سرحد کے قریب اسرائیلی پوزیشنوں کو نشانہ بناتی ہے، جب کہ اسرائیل نے لبنانی سرزمین پر اندر تک جا کر حملے کیے ہیں، اور ایران کے زیر اثر سمجھی جانے والی شیعہ ملیشا حزب اللہ کے کمانڈروں کو بھی نشانہ بنایا ہے۔
حزب اللہ نے اعلان کیا کہ اس نے ہفتے کی شام ایک اسرائیلی ہرمیس 900 ڈرون کو لبنانی سرزمین پر مار گرایا تھا، ابتدائی طور پر اس کی شناخت ہرمیس 450 کے طور پر کی تھی۔
اتوار کو حزب اللہ نے کہا کہ اس نے "بیکا کے علاقے پر دشمن کے حملوں کے جواب میں" دو اسرائیلی اڈوں پر "درجنوں کاتیوشا راکٹ" فائر کیے ہیں۔
'ہینگر' کو نشانہ بنایا گیا
سیفری وادی بیکا کے میدان میں واقع ہے، جبکہ قریبی جنتا شام کی سرحد کے قریب ایک بنجر پہاڑی علاقہ ہے۔
لبنان کی سرکاری خبر رساں ایجنسی (این این اے) نے کہا کہ سیفری میں اسرائیلی حملوں کا نشانہ ایک "ہینگر" تھا۔
اسرائیل نے فروری میں بھی وادی بیکا میں حزب اللہ کے اہداف کے خلاف اسی طرح کے حملے شروع کیے تھے تب بھی حزب اللہ نے کہا تھا کہ اس نے ایک اور اسرائیلی ڈرون کو مار گرایا ہے۔
حزب اللہ کے رہنما حسن نصر اللہ نے جمعے کے روز ایک ٹیلی ویژن تقریر میں کہا کہ ان کی تنظیم نے ابھی تک اپنے "اہم" ہتھیاروں کا استعمال نہیں کیا اور اس بات کا اعادہ کیا کہ حزب اللہ اپنے حملے اسی وقت بند کرے گی جب غزہ میں جنگ ختم ہو گی۔
اے ایف پی کے اعداد و شمار کے مطابق، سرحد پار سے ہونے والی لڑائیوں میں لبنان میں کم از کم 359 افراد ہلاک ہو چکے ہیں، جن میں زیادہ تر حزب اللہ کے جنگجو ہیں، بلکہ کم از کم 70 عام شہری بھی ہیں۔
لڑائی نے جنوبی لبنان اور شمالی اسرائیل میں دسیوں ہزار افراد کو بے گھر کر دیا ہے، جہاں فوج کا کہنا ہے کہ 10 فوجی اور آٹھ شہری مارے گئے ہیں۔
ہفتہ کے روز رسالہ اسکاؤٹ ایسوسی ایشن، جو حزب اللہ کی اتحادی امل تحریک سے وابستہ ہے اور جنوبی لبنان میں ہنگامی ٹیمیں چلاتی ہے، نے کہا کہ ان کے ایک ریسکیو کارکن کی موت ہو گئی ہے۔
گروپ کے ایک اہلکار نے اے ایف پی کو بتایا کہ وہ چند روز قبل جنوبی لبنان میں زخمی ہوا تھا۔
اس کے علاوہ، این این اے نے اطلاع دی کہ یارین کے سرحدی گاؤں میں "دشمن کے ڈرون" حملے میں زخمی ہونے والی ایک خاتون بھی زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسی۔
اسرائیل ایران کشیدگی میں اضافہ کا ممکنہ امپیکٹ
غزہ جنگ کے پس منظر میں مسلسل بڑھ رہی ایران اسرائیل کشیدگی ن گزشتہ ہفت ایران میں پاسدارانِ انقلاب کے چھ ہیڈ کوارٹرز پر ایک مزاحمتی تنظیم جش العدل کے بیک وقت حملوں میں درجنوں پاسداران کے مرنے کے بعد ایران کی جانب سے اسرائیل پر براہ راست حملوں کی قیاس آرائیاں کی جا رہی ہیں کیونکہ ایران سمجھتا ہے کہ تنظیم جیش العدل کو اسرائیل کی پشت پناہی حاصل ہے۔
اس کشیدگی نے حزب اللہ اور اسرائیل کے درمیان ہمہ گیر تصادم کا خدشہ پیدا کر دیا ہے، جو پچھلی بار 2006 میں جنگ ہوئی تھی۔