ویب ڈیسک : وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور کا کہنا ہے کہ صوبے میں باغبانی کے فروغ پر خصوصی توجہ دی جائے، ہر ضلع میں موزوں پھل دار درخت اگانے کے لئے سروے کئے جائیں۔
وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کی زیر صدارت محکمہ زراعت کا اجلاس ہوا، جس میں زراعت کے شعبے کو جدید خطوط پر استوار کرنے کے لئے وزیر اعلیٰ کی جانب سے اہم پالیسی فیصلے اور احکامات دیے گئے۔ وزیر اعلیٰ کا کہنا تھا کہ کم سے کم پیداواری لاگت میں زیادہ سے زیادہ پیداوار حاصل کرنے کے لئے اقدامات اٹھائے جائیں، اس مقصد کے لئے جدید فارمنگ ٹیکنالوجی متعارف کروائی جائے، زراعت میں تحقیق کے شعبے کو جدید عصری تقاضوں سے ہم آہنگ کیا جائے۔
وزیر اعلیٰ نے صوبہ بھر میں زرعی زمینوں سے متعلق تفصیلی اعداد و شمار اکھٹے کرنے کی ہدایت کی، کہا کہ اگلے سیزن محکمہ زراعت کی تمام موزوں سرکاری زمینوں پر زعفران کاشت کی جائے، زعفران کی بہتر پیداوار کے لئے پڑوسی ممالک میں کاشت کی جانے والی زعفران کی فصلوں کا جائزہ لیا جائے، آمدن میں اضافے کے لئے محکمہ زراعت کی زمینوں کا بہتر استعمال یقینی بنایا جائے۔ ان زرعی زمینوں کو ٹھیکوں پر دینے کی بجائے محکمہ خود کاشت کرے، موزوں علاقوں میں کسانوں کو زعفران کاشت کرنے کی طرف راغب کیا جائے۔
علی امین گنڈاپور کا کہنا تھا کہ ضم اضلاع میں جنگلی زیتون کی گرافٹنگ کا پروگرام شروع کیا جائے۔ جن اضلاع میں پانی کی قلت ہے وہاں پر سبزیاں کاشت کرنے کے لئے چھوٹے مصنوعی ڈیمز تعمیر کئے جائیں، ایسے علاقوں میں ڈرپ ایریگیشن سسٹم متعارف کیا جائے۔ صوبے کے مختلف ریجنز کے مخصوص موسمی حالات اور استعداد کے مطابق زرعی پیداوار کی کاشت کے لئے الگ الگ پلانز ترتیب دئیے جائیں۔ صوبے میں زرعی اراضی میں اضافے کے لئے قابل عمل منصوبےتیارکئے جائیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ مہنگائی پر قابو پانے کے لئے زرعی اجناس میں خود کفالت ناگزیر ہے۔اس مقصد کے لئے قلیل المدتی اور طویل المدتی پلانز ترتیب دے کر ان پر عملدرآمد کیا جائے۔ صوبے میں باغبانی کے فروغ پر خصوصی توجہ دی جائے، ہر ضلع میں موزوں پھل دار درخت اگانے کے لئے سروے کئے جائیں۔
وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کا کہنا تھا کہ محکمہ زراعت میں ڈونرز کے تعاون سے چلنے والے منصوبوں میں مکمل شفافیت یقینی بنائی جائے، محکمہ زراعت اور دیگر متعلقہ محکموں کے درمیان کوآرڈینیشن کا ایک موثر نظام وضع کیا جائے۔ محکمہ زراعت کے تحت مختلف ونگز قائم کرکے ان کی ذمہ داریوں کا واضح تعین کیا جائے۔ زرعی پیداوار اور آمدن میں اضافے کے لئے منصوبے تیار کئے جائیں، حکومت درکار فنڈز ترجیحی بنیادوں پر فراہم کرے گی۔ فوڈ سکیورٹی موجودہ صوبائی حکومت کا ترجیحی شعبہ ہے اس کے لئے سی آر بی سی سمیت دیگر بڑے منصوبوں پر عملدرآمد کیا جائے گا۔