(مانیٹرنگ ڈیسک) لاہورہائیکورٹ نے بغاوت کے قانون کی دفعہ 124 اے کالعدم قرار دینے کا تحریری فیصلہ جاری کردیا ۔
لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شاہد کریم نے ہارون فاروق کی درخواست پر بغاوت کی دفعہ 124 اے کالعدم قرار دینے کا تحریری فیصلہ جاری کیا جس میں کہاگیا ہے کہ دفعہ 124 اے بنیادی حقوق سے مطابقت نہیں رکھتی، اس لیےاسے مکمل ختم کیا جاتا ہے، اگر یہ دفعہ برقرار رہی تو آزاد پریس کے لیے مستقل خطرہ بنی رہے گی۔
فیصلے میں کہا گیا ہےکہ قانون کی حکمرانی میں آزاد پریس اہم عنصر ہے، حقیقی آئینی جمہوریت میں میڈیا کا کام لوگوں تک معلومات پہنچانا ہے، ملکی آئین کے تحت دفعہ 124 اے برقرار نہیں رہ سکتی، دفعہ 124 اے وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے خلاف تنقید روکتی ہے جب کہ آرٹیکل 19 آزادی اظہار رائے کا حق دیتا ہے۔
فیصلے کے مطابق اگر دفعہ 124 اے کو رہنے دیا گیا تو میڈیا بھی اسکا شکار ہوجائے گا، وقت کا تقاضا ہےکہ نفرت انگیز تقریروں کے خلاف ہتک عزت کے قانون کو مضبوط کیا جائے، سیاسی مخالفین میں محبت نہیں ہوتی اس لیے وہ جو بھی کہیں گے وہ 124 اے کی زد میں آجائے گا۔
فیصلے میں مزید کہا گیا ہےکہ ہم نے سیاسی میدان میں کیسز کے دوران گہری دشمنی بھی دیکھی ہے، سیاسی جلسوں میں صوبائی اور وفاقی عہدوں پر فائز مخالفین کے لیے نفرت دیکھی جا سکتی ہے، اس کا مطلب یہ ہے کہ دوسرے سیاسی گروپ کا فرد یہ جرم کررہا ہوتا ہے۔
عدالت نے قرار دیا کہ دفعہ 124 اے نو آبادیاتی دور کی باقیات ہے، وقت آ گیا ہے کہ اسے آخری آرام گاہ پہنچایا جائے۔