(قیصر کھوکھر) وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کی کچن کابینہ سمجھے جانیوالے بیوروکریٹس نے حکومتی چھتری چھوڑنا شروع کر دی، افسران نے مسلم لیگ ن سے دوبارہ تعلقات بنانے کیلئے رابطے تیز کر دیئے۔
حکومت تبدیل ہوتے ہی بیوروکریسی کی وابستگیاں بھی تبدیل ہوجاتی ہیں، ایسا ہی کچھ موجودہ حکومت کیساتھ بھی ہو رہا ہے، بیوروکریسی اس وقت مسلم لیگ( ن) کیساتھ رابطے بڑھا کر اچھی تعیناتیاں لینے کیلئے کوشاں ہیں، کوئی سفارشیں ڈھونڈ رہا ہے تو کوئی اپنے ذرائع سے حمزہ شہباز کیساتھ تعلقات اور وابستگیوں کی یقین دہانیاں کروانے میں مصروف ہے۔
عثمان بزدار کے سب سے زیادہ قریب سمجھے جانیوالےراجہ جہانگیرانور آج کل خاصے پریشان دکھائی دیتے ہیں، راجہ جہانگیر انور ہر جگہ سائے کی طرح وزیراعلیٰ عثمان بزدار کیساتھ ہوتے تھے، اسی وجہ سے وہ بیوروکریسی میں ڈپٹی وزیراعلیٰ کے نام سے معروف تھے، سیکرٹری ٹو وزیراعلیٰ عامر جان اور طاہرخورشید نے بھی بہتی گنگا میں اچھی طرح ہاتھ دھوئےاور کہا جاتا ہے کہ دونوں نے خوب مال بنایا۔ یہ بھی الزام ہے کہ ٹرانسفر پوسٹنگ کیلئے یہی دو افسران پیسے وصول کیا کرتےتھے۔
سقراط رانا امان، پی ایس او حیدرعلی، سیکرٹری بلدیات نعیم روف اورعائشہ حمید کیخلاف بھی کئی طرح کے الزامات ہیں، نئی حکومت مذکورہ بیوروکریٹس کیساتھ کیا سلوک کرتی ہے، یہ افسران یہ سوچ کر کافی پریشان ہیں، عثمان بزدار کے قریبی سمجھے جانیوالے افسران ادھر ادھر ہو رہے ہیں اور نئی تعیناتیوں کیلئے نئی راہیں تلاش کررہے ہیں۔
عثمان بزدارکے بازو سمجھے جانیوالے بیوروکریٹس کیساتھ نئی حکومت کیا سلوک کرتی ہے، انہیں نئی تعیناتیاں ملتی ہیں یا جیل کی کوٹھری، اس بات کا فیصلہ آنیوالا وقت کرےگا۔