بنگلہ دیش کی ٹاپ حکمران فیملی کے کئی پلاٹ نکل آئے

6 Sep, 2024 | 07:15 PM

سٹی42: بنگلہ دیش کے بانی شیخ مجیب الرحمٰن کی بیٹی، بنگلہ دیش میں سب سے طویل عرصہ تک حکمران رہنے والی خاتون حسینہ واجد  حکمرانی کے ماحول مین پلنے بڑھنے کے باوجود مالی  کرپشن میں ملوث تھیں۔  

حسینہ واجد کے والد شیخ مجیب الرحمٰن نے 1971 میں مشرقی پاکستان کو  پاکستان سے الگ کر کے  بنگلہ دیش بنا دیا تھا۔ تب ان کا نعرہ تھا کہ مغربی پاکستان کے حکمران خاندان وسائل پر قابض ہیں جس کی وجہ سے مشرقی پاکستان کے عوام پسماندہ ہیں۔ شیخ میجب الرحمٰن کی مشرقی پاکستان کے عوام میں مقبولیت کی ایک بڑی وجہ ان کا عام بنگالیوں جیسا طرزِ زندگی اور مڈل کلاس بیک گراؤنٖڈ  بھی تھی۔ ان کے بارے مین عام تاثر یہ تھا کہ وہ دولت کمانے میں دلچسپی نہین رکھتے۔ ان کی بیٹی ہونے کے ناطے حسینہ واجد کے متعلق بھی عام تاثر یہی تھا لیکن اب ان کے اقتدار سے نکل جانے کے بعد ان کی کرپشن کی ویسی ہی کہانیاں سامنے آ رہی ہیں جیسے دنیا میں کئی کرپٹ حکمرانوں کے اقتدار سے نکل جانے کے بعد ان کے متعلق سامنے آتی رہی ہیں۔

سابق وزیراعظم شیخ حسینہ واجد نے دارالحکومت ڈھاکہ کے مضافات میں اپنے اور اپنے خاندان کے افراد کے لئے کئی قیمتی  پلاٹ حاصل کیے۔ اب پتہ چلا ہے کہ گزشتہ ماہ عوامی احتجاج کے بعد 5 اگست کو حسینہ واجد کے  پرائم منسٹر ہاؤس اور ملک سے فرار ہو جانے کے  بعد ان کے حاصل کئے ہوئے پلاٹوں کی فائلیں غائب کردی گئیں تھیں، یہ فائلیں اب منظرعام پر آگئی ہیں۔ 

حسینہ واجد کی فیملی نے 300 مرلے کے قیمتی پلاٹ حاصل کئے

ڈھاکہ ٹریبیون کی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ شیخ حسینہ واجد کے خاندان نے پورباچل پروجیکٹ میں2022 میں 60 کٹھہ پلاٹ حاصل کئے۔  اس معاملے کو انتہائی خفیہ رکھا گیا، شیخ حسینہ واجد نے اپنے بیٹے سجیب واجد جوئے ، بیٹی صائمہ واجد پٹول، چھوٹی بہن شیخ ریحانہ اور شیخ ریحانہ کے دو بچوں کے لیے ڈھاکہ میں 10 کٹھہ تک زمین حاصل کی۔

 رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ شیخ حسینہ واجد کے اقتدار کے خاتمے اور ان کے ملک سے فرار ہونے کے بعد، ان پلاٹوں سے متعلق فائلیں راجوک کے ریکارڈ سیکشن سے ہٹا کر کہیں اور چھپا دی گئی تھیں۔  بعد میں یہ انکشاف ہوا کہ مذکورہ فائلیں راجوک چیئرمین کی میز کی دراز میں محفوظ ہیں۔

 دارالحکومت ڈھاکہ کے اربن پلاننگ اینڈ ڈیویلپمنٹ ڈیپارٹمنٹ (راجوک ) کے ڈپٹی ڈائریکٹر (اسٹیٹ اینڈ لینڈ-3) نائب علی شریف کے دستخط شدہ حتمی الاٹیکشن لیٹر کے مطابق ایک کٹھہ (پانچ مرلے ) کے پلاٹ کی قیمت 3 لاکھ  ٹکہ مقرر کی گئی تھی ۔  10 کٹھہ کے پلاٹ کی 30 لاکھ ٹکے بنتی ہے۔

 شیخ حسینہ  واجد نے پورباچل پروجیکٹ میں مجوزہ ڈپلومیٹک زون کے سیکٹر-27 میں روڈ نمبر 203 پر پلاٹ نمبر 9 لیا۔ ان کے نام اس حوالہ سے خط 3 اگست 2022 کو جاری کیا گیا۔ شیخ حسینہ کے بیٹے سجیب واجد جوئے اور بیٹی صائمہ کو بھی 10 کٹھہ کے پلاٹ ملے جن کے پلاٹ نمبر بالترتیب 015 اور 017 ہیں۔

سابق وزیراعظم کے بیٹے اور بیٹی کے پلاٹ

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سجیب واجد جوئے کا پلاٹ ایلوکیشن لیٹر 24 اکتوبر 2022 کو جاری کیا گیا تھا۔  اس پلاٹ  کی ملکیت کی رجسٹریشن 10 نومبر کو مکمل ہوئی تھی۔ صائمہ واجد کے لیے پلاٹ الاٹ کرنے کا لیٹر 2 نومبر کو جاری کیا گیا تھا اور اس پر اسٹیٹ اینڈ لینڈ 3 برانچ کے اس وقت کے ڈپٹی ڈائریکٹر حبیب الرحمان کے دستخط تھے۔

 وزیراعظم کی چھوٹی بہن کے پلاٹ

حسینہ واجد کی چھوٹی بہن شیخ ریحانہ اور ان کے بچوں کو بھی پرباچل پروجیکٹ میں 10 کٹھہ کے پلاٹ ملے، ان کے پلاٹ اسی علاقے میں روڈ 203، سیکٹر 27 میں الاٹ کیے گئے تھے۔شیخ ریحانہ کا پلاٹ نمبر 013، ان کے بیٹے رضوان مجیب صدیق کا پلاٹ نمبر 011 اور ان کی بیٹی عظمیٰ صدیق روپنتی کا پلاٹ نمبر 019 ہے۔

راجوک کے ایک اہلکار کے مطابق شیخ حسینہ کی حکومت گرنے کے بعد ان کے اور ان کے خاندان کے افراد کے پلاٹوں سے متعلق فائلیں ریکارڈ روم سے ہٹا دی گئیں تھیں تاہم اب یہ سامنے آگئی ہیں۔

مزیدخبریں