زین مدنی: جنگ ستمبر کے دوران ادیبوں، شاعروں اور گلوکاروں ن نے قلم اور آواز سے ایسی جنگ لڑی کہ دشمن کے عزائم کو نابود کرنے کے لئے فرنٹ لائن پر دوبدو اور بندوق سے لڑنے والے ان کے بھرے ہوئے جوش کے سبب دشمن پر کئی گنا زیادہ قہرناک ہو کر ٹوٹے اور تعداد اور وسائل کے اعتبار سے سبقت رکھنے والے دشمن کا پِتہ پانی کر ڈالا۔
اہلَ قلم اور فنکاروں نے ایسے ولولہ انگیز نغمے اور ترانے تخلیق کئے جو افواج پاکستان اور قومی جذبات کے ترجمان بن گئے۔ نور جہاں، شوکت علی، نئیرہ نور، مسعود رانا سب نےمل کر وطن سے محبت کا ایسا ااؤ دہکایا کہ وردی پوش جوانوں سے لے کر نہتے مزور، کسانوں تک سب سیسہ پلائی دیوار بن کر بظاہر طاقتور دشمن کے آگے ڈٹ گئے اور صرف اس کی پیش قدمی ہی نہیں روکی بلکہ رگیدتے ہوئے اسے واپس اس کی بھٹ میں گھسنے پر مجبور کر دیا۔
1965 کی پاک ، بھارت جنگ میں دشمن کے ناپاک ارادوں کو خاک میں ملانے کیلئے ایک طرف شوقِ شہادت سے معمور فوجی جوان تھے ، تو دوسری طرف ارضِ پاک کی حفاظت کے جذبوں سے سرشار عوام ۔ ان دونوں کا حوصلہ بڑھایا شعرا اور فنکاروں نے، ایسے نغمے تخلیق ہوئے اور ولولہ انگیزی ایسی جس کی نظیر نہیں ملتی۔
ملکہِ ترنم نور جہاں نے اس آزمائش میں اپنی آواز کے ذریعے سرحد پر موجود جوانوں کا حوصلہ بڑھایا نور جہاں کے بغیر جنگ ستمبر کی تاریخ ادھوری ہے
د شوکت علی ، مسعود رانا ، نیئرہ نور اور دیگر گلوکاروں نے اپنے نغموں سے فوج اور قوم کا حوصلہ بڑھانے میں بہت اہم کردار ادا کیا۔
ستمبر کی اس جنگ کو 50سال مکمل ہوئے لیکن وہ 17دن سب کو یاد رہیں گے۔