سٹی42: چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے درختوں کی حفاظت پر مامور فاریسٹ آفیسر کے خود درخت کاٹنے میں ملوث ہونے پر برطرف ہونے کے مقدمہ میں سزا کو برحق قرار دیتے ہوئے آبزرویشن دی کہ درختوں کی کٹائی میں ملوث ملازمین، افسروں کو نوکریوں سے نکال دینا چاہیے۔
چیف جسٹس قاضی فائزعیسٰی کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بنچ نے مردان میں شیشم کے قیمتی درختوں کی کٹائی سے متعلق کیس کی سماعت کی،عدالت نے ریجنل آفیسر مردان فارسٹ ڈویژن مہر بادشاہ کی نوکری سے برخاستگی، جرمانہ کی سزا برقرار رکھتے ہوئے اپیل خارج کردی۔
سپریم کورٹ نے خیبرپختونخوا حکومت سے محکمہ جنگلات کے 5 سالہ بجٹ، محکمہ جنگلات کے ملازمین اور خیبرپختونخوا میں اجازت کے ساتھ اور غیر قانونی طور پر کاٹے گئے درختوں کی تفصیلات طلب کر لیں۔
عدالت عظمٰی نے خیبرپختونخوا میں جنگلات اگانے کے معاملے پر بھی 5 سالہ تفصیلات طلب کر لی ہیں،سماعت کے دوران عدالت نے ریمارکس دیئے کہ تیزی کے ساتھ جنگلات کو کاٹے جانے کا معاملہ انتہائی سنگین ہے، ملی بھگت سے جنگلات کی کٹائی ہو رہی ہے۔
چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ جنگلات کی تیزی کے ساتھ کٹائی سیلاب اور لینڈ سلائیڈنگ کا سبب بن رہا ہے، جنگلات کی کٹائی سے موسمیاتی تبدیلی پر برے اثرات مرتب ہو رہے ہیں، پورے ملک میں درخت کاٹ کر بیچے جارہے ہیں۔
جسٹس قاضی فائزعیسٰی نے مزید ریمارکس دیئے کہ درختوں کی کٹائی میں ملوث ملازمین اور افسران کو نوکریوں سے نکال دینا چاہیے، محکمہ جنگلات کا جنگلات کو بچانے کے بجائے چائے پانی کا کام رہ گیا ہے۔
بعدازاں سپریم کورٹ نے کیس کی سماعت ایک ماہ تک ملتوی کردی۔