ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

فیض حمید کیس میں جوبھی ملوث ہوگا، کوئی بھی عہدہ یا حیثیت ہو اسکے خلاف کارروائی ہوگی: ترجمان پاک فوج

DG ISPR, Inter Services Public Relations, Genera Ahmad Sharif Choudhry, General Faiz Hameed,. Accountability in Army , city42
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

سٹی42:  پاکستان آرمی کے ترجمان نے کہا ہے کہ فیض حمید کیس میں جوبھی ملوث ہوگا، کوئی بھی عہدہ یا حیثیت ہو اسکے خلاف کارروائی ہوگی۔  اگر فوج میں کوئی اپنے ذاتی فائدے کے لیے کسی مخصوص سیاسی ایجنڈے کو پروان چڑھاتا ہے تو خود احتسابی کا نظام حرکت میں آجاتا ہے۔
 پاکستان آرمی کے کور کمانڈروں  کی بدھ کے روز اہم کانفرنس کے ایک دن بعد انٹر سروس پبلک ریلیشنز کے ڈائریکٹر جنرل  لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چودھری نے جی ایچ کیو میں پریس کانفرنس کر کے متعدد اہم امور پر آرمی کے نقطہ نظر سے صحافیوں کو آگاہ کرتے ہوئے   جنرل فیض حمید کے ساتھ گٹھ جوڑ کر نے میں ملوث سولینز کا نام لئے بغیر واضح کیا کہ سزا سے کوئی نہیں بچے گا۔ اس کے ساتھ انہوں نے بلوچستان اور خیبر پختونخوا مین دہشتگردی کے خاتمہ کے لئے پاکستان آرمی کی جدوجہد پر روشنی ڈالی اور دہشتگردوں کے نام نہاد بیانیہ کو جھوٹ کا پلندہ قرار دیا۔ 

پاک فوج کا کوئی سیاسی ایجنڈا نہیں

 ڈی جی آئی ایس پی آر جنرل احمد شریف چودھری نے کہا کہ پاک فوج نہ  کسی جماعت کی مخالف ہے نہ ہی پاک فوج  کا کوئی سیاسی ایجنڈا ہے۔ اگر فوج میں کوئی اپنے ذاتی فائدے کے لیے کسی مخصوص سیاسی ایجنڈے کو پروان چڑھاتا ہے تو خود احتسابی کا نظام حرکت میں آجاتا ہے اور ثبوت کی روشنی میں ذمہ داروں کو جواب دہ ہونا پڑتا ہے۔ 


لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ فیض حمید کے فیلڈ جنرل کورٹ مارشل سے متعلق بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جنرل (ر) فیض کے خلاف ٹاپ سٹی کیس میں درخواست  وزارت دفاع کے ذریعے موصول ہوئی، 12 اگست کو فوج نے  آگاہ کیا کہ ریٹائر آفیسر نے آرمی ایکٹ کی خلاف ورزیاں کی ہیں اور ریٹائرمنٹ کے بعد بھی آرمی ایکٹ کی خلاف ورزی کے متعدد واقعات سامنے آئے جس پر کورٹ مارشل کی کارروائی کا آغاز کیا گیا۔ 


ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ ہمارا احتساب کا عمل شفاف ہے وہ الزامات پرنہیں ثبوتوں اورشواہد پرکام کرتا ہے، فیض حمید کیس اس بات کا ثبوت ہے کے پاک فوج ذاتی اور سیاسی مفادات کے لیے کی گئی خلاف ورزیوں کو کس قدر سنجیدہ لیتی ہے اور بلا تفریق قانون کے مطابق کارروائی کرتی ہے۔ 


فیض حمید کیس اس بات کا ثبوت ہے کے پاک فوج ذاتی اور سیاسی مفادات کے لیے کی گئی خلاف ورزیوں کو کس قدر سنجیدہ لیتی ہے، ڈی جی آئی ایس پی آر
ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ فیض حمید کیس میں جوبھی ملوث ہوگا، کوئی بھی عہدہ یا حیثیت ہو اس کے خلاف کارروائی ہوگی جب کہ سب کو وکیل کرنے، گواہ اور جرح سمیت تمام حقوق حاصل ہوں گے۔  


لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف کا کہنا تھا کہ اس طرح کی بلا تفریق خود احتسابی باقی اداروں کو ترغیب دیتی ہے کہ اگر کوئی بھی ذاتی یا سیاسی مقاصد کے لیے اپنے منصب کو استعمال کرتا ہے تو وہ اس کو بھی جواب دہ کریں گے۔ 

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ فوج نے اپنے دفاعی اخراجات میں کمی کی ہے جب کہ فوج اور اس کے اداروں نے 360 ارب روپے کا ٹیکس جمع کروایا۔ 

آٹھ ماہ میں 32173 انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن

جنرل احمد شریف چودھری نے مزید بتایا کہ   8 ماہ میں دہشتگردوں اور سہولت کاروں کے خلاف 32 ہزار 173 انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن کیے گئے، گزشتہ ایک ماہ میں آپریشنز کے دوران 90 خوارج کو  واصل جہنم کیا گیا، 8 ماہ میں 193 بہادر افسران اور جوانوں نے جام شہادت نوش کیا، پوری قوم انہیں خراج تحسین پیش کرتی ہے۔ 

 افغانستان مین طالبان کے آنے سے پاکستان میں خارجی فتنہ  اور دہشتگردوں کی سہولت کاری بڑھی

جنرل احمد شریف چودھری نے کہا  کہ  جب سے افغانستان میں طالبان حکومت آئی ہے فتنہ الخوارج اور دہشتگردوں کی سہولت کاری بڑھ چکی ہے مگر ملک میں کوئی ایسا علاقہ نہیں جہاں دہشتگردوں کی عملداری ہو۔ 

ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ 25 اور 26 اگست کی رات بلوچستان میں دہشتگردی کی کارروائیاں کی گئیں۔  سکیورٹی فورسز نے بلوچستان میں 21 دہشتگردوں کو ہلاک کیا، دہشتگردی کرنے اور کرانے والوں کا اسلام یا بلوچستان سے کوئی تعلق نہیں ہے، دہشت گردوں اور ان کے سہولت کاروں کو واضح پیغام دینا چاہتا ہوں کہ بلوچستان میں دہشتگردی کرنے والوں اور کرانے والوں سے آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے گا۔  

ایک سوال کے جواب میں انہوں نےکہا کہ ہمیں معلوم ہے کہ بلوچستان میں احساس محرومی اور ریاستی جبر کا تاثر پایا جاتاہے۔   وہاں احساس محرومی اور جبر کے بیانیے بنائے جاتے ہیں لیکناب وفاق بلوچستان کو 520 ارب  روپے دے رہا ہے۔  صوبائی حکومت 254 ارب روپے رائلٹی لیتی ہے جب کہ معدنیات کے پروجیکٹ میں 80 فیصد بلوچستان کے لوگ ہیں،  جو حقائق ہم نے آپ کے سامنے رکھے اس کے بعد آپ کو ان کے بیانیے میں جھول نظر آئے گا جو غلط بیانیے بناتے ہیں۔