(ویب ڈیسک)اسلام آباد ہائی کورٹ نے پی ٹی آئی ارکان اسمبلی کےاستعفوں کی مرحلہ وارمنظوری کے خلاف درخواست مسترد کرتے ہوئے ڈپٹی سپیکر کا ایک سوتئیس ارکان کےاستعفوں کی منظوری کا آرڈر غیر قانونی قرار دے دیا۔
تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں پی ٹی آئی کے مخصوص استعفوں کو منظور کرنے کے سپیکر کے فیصلے کےخلاف درخواست پر سماعت چیف جسٹس اطہر من اللہ کی نے کیس کی سماعت کی ، فریقین کی جانب سے فیصل چوہدری ایڈووکیٹ اور عرفان قادر پیش ہوئے۔
وکیل نے کہا کہ عدالت کے 2015 کے فیصلے سے واقف ہوں مگر سپریم کورٹ کے 2022 کے فیصلے پر دلائل دوں گا، 123 میں سے صرف 11 لوگوں کا استعفیٰ منظور کیا گیا، 123ارکان کے استعفے قبول کریں مگر پک اینڈ چوز نہ کریں۔جس پر عدالت کا کہنا تھا کہ یہ عدالت آپ کو یہی رائے دیتی ہے کہ آپ سپریم کورٹ چلے جائیں۔
وکیل کا کہنا تھا کہ پارٹی کے ٹکٹ پر یہ تمام افراد منتخب ہوئے جو آپ کےسامنےہیں، اس وقت کے قائم مقام سپیکر نے تمام استعفے منظور کرلئےتھے، قائم مقام سپیکرقاسم سوری کا آرڈر عدالت کےسامنےموجود ہے، 123میں سے کسی رکن نے قائم مقام سپیکر کے اس آرڈر کو چیلنج نہیں کیا۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے ارکان کے 11منظور شدہ استعفوں سے متعلق سپیکر نے تسلی کرلی، یہ عدالت سپیکر کی تسلی کے معیار کا جائزہ لینے کا اختیار نہیں رکھتی۔ہمیں سوچ بدلنی پڑےگی، پارلیمنٹ کا احترام کرنا چاہیے، اسلام آباد ہائیکورٹ نے پہلے فیصلے میں کچھ اصول وضع کردیئے،جب تک استعفے قبول نہ ہوجائیں کیا ان کی ڈیوٹی نہیں کہ پارلیمنٹ میں نمائندگی کریں؟استعفیٰ دینے والاہررکن انفرادی طور پر سپیکر کے سامنے پیش ہو کر تصدیق کرے۔
چیف جسٹس نے مزید کہا کہ عدالت سپیکر قومی اسمبلی کواحکامات جاری نہیں کرے گی ، جو ڈپٹی سپیکر نے کیا وہ قوانین وعدالتی فیصلوں کے برخلاف تھا، عدالت پارلیمنٹ کے معاملات میں مداخلت نہیں کرے گی۔
وکیل پی ٹی آئی نے بتایا کہ ڈپٹی سپیکر قاسم سوری پی ٹی آئی ارکان اسمبلی کے استعفے منظور کرچکے، جس پر عدالت نے ریمارکس دیئے ڈپٹیسپیکر قاسم سوری کانوٹی فکیشن غیرآئینی ہے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے پی ٹی آئی ارکان اسمبلی کے استعفوں کی مرحلہ وار منظوری کےخلاف درخواست مسترد کر دی، چیف جسٹس ہائی کورٹ اطہر من اللہ نے دلائل سننے کے بعد درخواست مسترد کی۔
عدالت نے ڈپٹی سپیکرقاسم سوری کا 123ارکان کے استعفوں کی منظوری کا آرڈر بھی غیر قانونی قرار دیتے ہوئے پی ٹی آئی وکیل کی لارجر بینچ کی تشکیل کی استدعا بھی مسترد کردی۔