ویب ڈیسک: ایک جانب مہنگائی کا طوفان ہے تو ایسے میں شہریوں کی سستی سواری موٹرسائیکل کی قیمت سنتے ہی شہریوں کے ہوش اڑ جاتے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق رواں سال موٹر سائیکل کی قیمتوں میں پانچ مرتبہ اضافہ ہوگیا ہے۔ ہر ماہ موٹر سائیکل کی قیمت میں ایک ہزار سے پندرہ سو کا اضافہ ہو رہا ہے۔ مہنگائی کے باعث موٹرسائیکل کی فروخت میں ساٹھ فیصد کمی ہوئی ہے جبکہ ڈالر کی قیمت میں اضافہ اور درآمدی اخراجات کے باعث موٹر سائیکل کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے۔
عبداللہ شاری موٹر سائیکل ڈیلر الائنس کا کہنا تھا کہ ہنڈا کی 70 سی سی موٹر سائیکل کی قیمت بغیر رجسٹریشن نواسی ہزار پانچ سو روپے ہے۔ چائنہ کی 70 سی سی موٹر سائیکل بغیر رجسٹریشن 60 سے 65 ہزار روپے میں دستیاب ہے۔ رواں سال ہنڈا اور چائنہ کی 70 سی سی کی قیمت میں 6500 کا اضافہ ہوا ہے جبکہ ہنڈا کی 125 سی سی کی قیمت 1 لاکھ 38 ہزار روپے سے بڑھ کر 1 لاکھ 45 ہزار روپے ہو گئی ہے۔
دوسری جانب گاڑیوں کے اسپیئرپارٹس کی قیمت میں تیس سے چالیس فیصد تک اضافہ ہوگیا، جس کی وجہ امپورٹر ڈالر کی قدرمیں اضافہ، عالمی سطح پرشپنگ کمپنی کے کرایوں میں چار سو فیصد اضافہ اور ملک میں متعدد مرتبہ لاک ڈاؤن کے نفاذکو قرار دیا جارہا ہے۔ امپورٹرز کہتے ہیں کہ درپیش مسائل کی وجہ سے اسپیئر پارٹس کی درآمد پینتیس فیصدکم ہوچکی ہے۔ رہی سہی کسرمحکمہ کسٹم نے پوری کردی ہے، کسٹم حکام کی سست روی کے باعث بندرگاہوں پر سامان موجود رہتا ہے، جس کا کرایہ امپورٹر کو بھرنا پڑتا ہے۔
گاڑیوں کے اسپیئرپارٹس کے درآمدکندگان کا کہنا ہے کہ حکومت بے یارومددگار امپورٹرز کو سہارا دینے کیلئے کوئی اقدامات نہیں کررہی، اگر یہی صورتحال رہی توگاڑیوں کاپہیہ جام ہوجائے گا