مال روڈ (درنایاب) 6 ستمبر 1965ء کو پاکستانی قوم نے اپنی آزادی کا دفاع کر کے دشمن کے ناپاک ارادوں کو خاک میں ملا دیا، پاکستانی فوج کے جوانوں نے اس جنگ میں شجاعت کی نئی تاریخ رقم کیں، جن کو خراجِ عقیدت پیش کرنے کے لیے اور اُن کی بہادری کے داستانیں اگلی نسلوں تک پہنچانے کے لیے مختلف یادگاریں بنائی گئی ہیں۔
واہگہ بارڈر پر ایسے ہی جری جوانوں کی یادگار موجود ہے، یہ یادگار وطن کی خاطر اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کرنے والوں کی یاد میں بنائی گئی ہے، جو اُن کی بہادر شجاعت کے دن کی یاد کو تازہ کرتی ہے، واہگہ بارڈر کے احاطے میں قائم یادگار پاکستان پر پورے ملک کا نقشہ اس طرح کھینچا گیا ہے کہ یہاں گھومتے ہوئے وطن کی راہ میں اپنی جان کا نذرانہ پیش کرنے والے شہداء کی تصاویر بھی دکھائی دیتی ہیں، جو دیکھنے والوں میں ستمبر1965ء کا جذبہ بیدار کرتی ہے، یادگارِ باٹا پور جیسی تاریخی جگہیں قوم میں یہ عزم پیدا کرتی ہیں کہ مادر ملت کی خود مختاری و سلامتی کیلئے کبھی بھی کسی بھی قسم کی قربانی دینے سے دریغ نہیں کیا جائے گا، اِس یاد گار میں پاک فوج کے افسروں اور جوانوں نے دشمن کو اِس جگہ سے آگے بڑھنے نہیں دیا۔
ایک اور یادگار بی آر بی نہر پر 1965ء کی جنگ کے ہیرو میجر راجہ عزیر بھٹی شہید کی یاد میں بنائی گئی ہے، عزیر بھٹی شہید نے دشمن کو بتایا کہ آہنی چٹان کسے کہتے ہیں، دشمن نے لاہور پر حملہ کیا تو میجر عزیز بھٹی شہید نے بی آر بی نہر کا محاذ سنبھالا، جو پانچ دن اور پانچ راتوں تک مورچے میں ڈٹے رہے اور دشمن کا مقابلہ کرتے ہوئے اپنی جان کا نذرانہ پیش کر دیا۔میجر عزیز بھٹی شہید کی جائے شہادت پر یادگار بنائی گئی ہے۔
یادگار میں عزیز بھٹی شہید کے ہمراہ دشمن کا مقابلہ کرنے والے پاک فوج کے دیگر جوانوں کے نام بھی لکھے گئے ہیں۔1965ء کی جنگ میں دشمن کو منہ توڑ جواب دینے اور وطن کی خاطر جانیں قربان کرنے والوں کی یاد میں بنائی گئیں یادگاریں آئندہ نسلوں تک جرات وشجاعت کی داستانیں پہنچانے کاہم ذریعہ ہیں۔