خیبرپختون خوا اسمبلی میں علی امین کے آئی جی اسلام آباد پرالزامات اور توہین آمیز کلمات

6 Oct, 2024 | 10:19 PM

Waseem Azmet

 سٹی42: خیبر پختونخوا کے وزیر اعلی علی امین گنڈاپور پاکستان کے وفاقی دارلاحکومت کے حساس علاقوں میں دھاوا بولنے، درجنوں پولیس اہلکاروں کو زخمی کرنے ار ایک اہلکار کو شہید کرنے کے بعد   چوبیس گھنٹے تک روپوش رہ کر آج شب پشاور میں خیبر پختونخوا اسمبلی میں سامنے آئے اوراسمبلی کے فلور پر پاکستان کے سرکاری ملازموں کو دھمکیاں دینا شروع کر دیں۔

علی امین گنڈاپور نے  اسمبلی کے فلور پر اپنی تقریر میں ان انکشافات کا کوئی جواب نہیں دیا کہ اسلام آباد پر دھاوا بولنے کے لئے تربیت یافتہ منظم جتھے لائے گئے تھے جن کے پاس آنسو گیس کے شیل، ہتھیار، غلیلیں اور ماسک سمیت تمام ضروری سامان تھا، انہوں نے پولیس پر منظم حملے کئے اور اس دھاوے مین خیبر پختونخوا کے پولیس اہلکاروں کے ساتھ افغان باشندوں کو بھی لایا گیا۔   

علی امین گنڈاپور نے آج سہ پہر اسلام آباد پولیس کے انسپکٹر جنرل علی ناصر رضوی اور اس سے پہلے کل ہفتہ کے روز وفاقی وزیر داخلہ  محسن نقوی کی نیوز کانفرنسوں میں  اسلام آباد پر کئے گئے منظم حملے کے حقائق کے متعلق کوئی بات نہیں کی اس کی بجائے انہوں نے پی ٹی آئی کی "مظلومیت" کی نوحہ گری کی اور دعویٰ کیا کہ حکومت نے پی ٹی آئی کو جلسوں کی اجازت نہیں دی، اس کے ساتھ ہی انہوں نے اعتراض کیا کہ مویشی منڈیوں میں جلسوں کی اجازت دی گئی۔

علی امین نے اسلام آباد کی پولیس اور حکومت پر الزام لگایا کہ انہوں نے خیبر پختونخوا ہاؤس میں توڑ پھوڑ کی۔

 علی امین گنڈا نے خیبر پختونخوا اسمبلی میں"خطاب" کرتے ہوئے کہا کہ  میں عمران خان کے ساتھ کھڑا ہوں۔ حکومت کو کس بات کا خوف ہے ہمیں جلسے کی اجازت کیوں نہیں دی جاتی۔ اسلام آباد میں جلسے کی اجازات مانگی سنگجانی مویشی منڈی میں جلسے کی اجازات دی گئی۔ لاہور میں جلسے کی اجازات مانگی تو کاہنہ مویشی منڈی میں اجازات ملی۔

علی امین نے کہا   ہم پر الزام لگاتے ہیں کہ ہم امن پسند نہیں۔  پتھر گڑھ  میں ہم پر بدترین شیلنگ کی گئی۔  کے پی ہاوس خیبر پختونخوا ہاوس کی ملکیت ہے۔  یہ سوچ رہے تھے  کہ ہم ڈی چوک نہیں جاسکیں گے۔ ڈی چوک پر پہنچنے کا کہا تھا وہاں پر پہنچے۔  ایک ایک کلو میٹر پر کنٹینرز اور گڑھے تھے۔

علی امین نے آئی جی اسلام آباد کے متعلق توہین آمیز کلام کیا اور اس کے  ساتھ یہ کہا کہ کس چیز کی ایف آئی آر ، کیا جرم کیا تھا میں نے۔  خیبر پختونخوا ہاوس پر بلوایا گیا اور شیلنگ کی گئی۔ وفاقی حکومت سن لے میں رات اسلام آباد میں ہی تھا ۔  علی امین گنڈاپور نے کہا  آئی جی اسلام آباد کو فلور پر معافی مانگنی چاہے ۔ جس نے بھی کے پی ہاوس میں توڑ پھوڑ کی وہ معافی مانگے۔ میری گاڑی لے گئے میرے گارڈ لے گئے۔
 علی امین  گنڈاپور نے دعویٰ کیا کہ وہ آئی جی اسلام آباد کے خلاف مقدمہ درج کروائیں گے۔ 

علی امین نے آئی جی اسلام آباد کے متعلق خیبر پختونخوا اسمبلی میں کہا، "ہمارے ٹیکس پر یہ سرکاری غنڈا بنا ہوا ہے." "آئی جی نے کے پی ہاوس کی توڑ پھوڑ کی۔   وہ معافی مانگے اور دوبارہ تعمیر بھی کرکے دے  ۔"،"ـسارے ثبوت موجود ہیں سرکاری گاڑیاں توڑی گئیں."  علی امین گنڈاپور نے  اسلام آباد  پولیس کے سربراہ کے متعلق مزید کہا کہ آئی جی اسلام آباد کو خیبرپختو نخوا کی اسمبلی کے فلور پر آ کر معافی مانگتا ہوگی۔

علی امین گنڈاپور نے کہا  اس وقت میں علی امین نہٰں صوبے کا مینڈیٹ ہوں ،   کسی نے گرفتار نہیں کیا رات بھر کے پی ہاوس میں تھا ، آئی جی سن لو میں کل پوری رات ادھر تھا ، علی امین نے طنز کرتے ہوئے کہا،  اسلام آباد پولیس کی کارکردگی دیکھیں میں ساری رات وہاں تھا لیکن انہیں نہیں ملا ، 

علی امین گنڈاپور نے دھمکی دیتے ہوئے کہا  تمام سیاسی جماعتوں اور اداروں سے کہتا ہوں کہ اصلاح کر لو ۔  ہم اپنی بے عزتی کا بدلہ لیں گے۔  بانی پی ٹی آئی نے ٹھیک کہا تھا ہم غلامی نہیں مانتے۔ ہمارے سینے حاضر ہیں مر جائیں گے ، غلامی قبول نہیں کریں گے ،  کے پی ہاوس میں پولیس نے کئی بارے چھاپے مارے میں دیکھ رہا تھا ۔  آئی جی اسلام آباد کو کہتا ہوں گرفتار کرنا ہے تو کرلے میں یہاں کھڑا ہوں۔  جنگ تم نے شروع کی اسے ختم ہم کریں گے۔ 

 علی امین نے کہا کہ میں بندوں کے ساتھ کے ہاوس سے نکلا ، اکیلا 12 اضلاع کراس کر کے پہنچا ، 

مزیدخبریں