سٹی 42: اسلام آباد پولیس کے انسپکٹر جنرل نے انکشاف کیا ہے کہ اسلام آباد پولیس کا ایک جوان پی ٹی آئی کے اسلام آباد پر دھاوا بولنے والے کارکنوں کے پتھراؤ سے شہید ہو گیا ہے۔ اس قتل کی ایف آئی آر درج کی جا چکی ہے، مجرموں کو نہیں چھوڑیں گے۔
اسلام آباد پولیس کے انسپکٹر جنرل علی ناصر رضوی نے اتوار کے روز اسلام آباد مین نیوز کانفرنس کر کے صحافیوں اور پورے پاکستان کو بتایا کہ اسلام آباد مین گزشتہ دو دن کے دوران کیا ہوتا رہا۔ علی ناصر رضوی نے کہا، "آج کا دن اسلام آباد پولیس کے لیے بہت غمگین دن ہے،آج اسلام آباد پولیس نے اپنا ایک بیٹا کھویا،ڈاکوؤں سے لڑنے والے جوان کی آج شہادت ہوگئی ،" انہوں نے مزید کہا، " آج پولیس کی صفوں میں انتہائی دکھ اور تکلیف ہے۔حمید شاہ 26 نمبر چونگی پر مظاہرین کے پتھراؤ کے زد میں آیا۔حمید شاہ پر تشدد بھی کیا گیا جس سے وہ شہید ہوگئے."
علی ناصر رضوی نے بتایا کہ گزشتہ دنوں کے تشدد کے واقعات میں ملوث لوگوں پر دس مقدمات درج کئے گئے ہیں ۔انہوں نے سوال کیا کہ اسلام آباد مین مظاہروں کی اجازت نہیں تھی، دفعہ 144 کے ہونے کے باوجود کیوں احتجاج کی کال دی گئی۔
شہید کانسٹیبل کے بچے سوال کر رہے ہیں کہ کیا ریاست انہیں انصاف دے گی
سو فیصد یقینی بنائیں گے کہ ذمہ داروں کے خلاف کاروائی ہو
اسلام آباد پولیس کے انسپکٹر جنرل نے کہا، شہید کانسٹیبل کے بچے سوال کر رہے ہیں کہ کیا ریاست انہیں انصاف دے گی۔ کیا اس شہادت کے پیچھے کرداروں کے خلاف کارروائی ہوگی۔ ہم اس بات کو سو فیصد یقینی بنائیں گے کہ ذمہ داران کے خلاف کاروائی ہو۔اس کو کرنے والے اور کروانے والے اور وجہ بننے والوں کے خلاف کاروائی ہوگی۔سخت سے سخت مقدمہ درج کرنے جا رہے ہیں۔ان کی جانب سے پہلے بھی وار کیا گیا لیکن ہم نے صبر کیا،ہم نے اپیل کی کہ یہ چیز مت کریں ۔ آج ایک گھر میں نہیں بلکہ پولیس کے ادارہ میں صف ماتم ہے۔ قانون کے مطابق شہید کے ذمہ داران کو سزا دیں گے،جنہوں نے کروایا، جو ملوث ہیں سب کو سزا ملے گی،
چڑھائی کا سامنا غیر معمولی مہمانوں کی موجودگی میں کرنا پڑا، یہ سادہ احتجاج نہیں تھا
ہمیں اس چڑھائی کا سامنا تب کرنا پڑا جب ملائشیا کے وزیراعظم یہاں تھے۔ایس سی او کی کانفرنس کئی دہائیوں بعد پاکستان میں ہو رہی ہے۔ایس سی او کی ٹیمز پہلے سے ہی اسلام آباد میں موجود ہیں۔پولیس کے 441 سیف سٹی کیمروں کو نقصان پہنچایا گیا۔پولیس کے 154 ملین کے کیمرے ضائع ہوئے پولیس کی 10 گاڑیاں 31 موٹر سائیکلز کو نقصان پہنچا۔ نجی گاڑیوں کے شیشے توڑے گئے جن کی تعداد بہت زیادہ ہے۔اس کے علاوہ بھی ریاستی املاک کو نقصان پہنچایا گیا۔یہ سادہ احتجاج نہیں تھا۔9 مئی کو میں لاہور میں موجود تھا۔
تخریب کاری میں سرکاری وسائل استعمال ہوئے، کے پی ہاؤس میں ہم پر سیدھی گولیاں چلیں
علی ناصر رضوی نے بتایا کہ اس تخریب کاری میں خیبرپختونخواہ کے سرکاری وسائل استعمال ہوئے۔خیبرپختونخواہ پولیس کے جوانوں کو استعمال کیا گیا۔8 حاضر سروس پولیس ملازمین کی جانب سے احتجاج میں حصہ لیا گیا،میٹرو بس کا جنگلہ توڑ دیا گیا لیکن ہم نے ان کو داخل ہونے سے روکا۔ ہمیں خیبرپختونخواہ ہاؤس سے غلیلیں ملیں، شیلز ملے۔ ہم پر خیبرپختونخواہ ہاؤس میں بھی سیدھے فائر کیے گئے،ہمارے پاس اس کی تمام فوٹیجز اور ریکارڈ موجود ہے۔ ابھی تک ہم نے 878 شرپسند گرفتار کیے گیے۔،128 افغان شہری بھی گرفتار کیے گئے۔،دہشتگردی کے دفعات کے تحت مقدمات درج کیے گئے۔ اسلام آباد پر چڑھائی پروگرام کی قیادت وزیراعلی خیبرپختونخواہ نے کی۔مظاہرین کی جانب سے اسلام آباد کے داخلی و خارجی راستوں پر دھاوا بولا گیا ۔یہ 700 سال پرانا زمانہ نہیں جس میں ایک ریاست گھوڑے لیکر دوسری پر چڑھائی کر دے۔
احتجاج نہیں یہ حملہ تھا
حملے ڈی 13، چائنہ چوک، فیض آباد، 26 نمبر اور مونال کے قریب ہوئے
اسلام آباد پولیس کے دو دن تک شر پسندوں کا سامنا کرنے والے انسپکٹر جنرل نے زور دے کر کہا، یہ احتجاج نہیں تھا بلکہ ایک حملہ تھا۔ پرامن اسمبلی ایکٹ کا نفاذ ہونے کے باوجود "احتجاج " کی ضد کی گئی،انہوں نے پتھراؤ کیا شیلنگ کی اور زہریلی گیس پھینکی گئی،ہم پر غلیلوں سے حملہ ہوا اور سیدھے فائرکیے گئے۔
ان میں سے 120 مظاہرین افغان نیشنل ہیں جن پر فارن نیشنل ایکٹ بھی لگے گا۔بہت سارے مظاہرین بھاگ گئے ،8 تھانوں میں انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت مقدمات درج کیے گئے،یہ حملے ڈی 13، چائنہ چوک، فیض آباد، 26 نمبر اور مونال کے قریب ہوئے،حکمت عملی یہ تھی کہ پولیس کے سامنے مختلف محاذ کھول دئیے جائیں۔ ڈی چوک پہنچ کر ان کی تخریب کاری کرنے کی ہم نے کوشش ناکام بنادی۔
سرکاری اسلحہ بھی ملا
تینوں ڈی آئی جیز نے 8800 کی نفری تعینات کرکے کنٹرول سنبھالے رکھا،ہمیں مظاہرین سے 61 جدید ماسک ملے ان گنت آنسو گیس کے شیلز اور غلیل سے مارے جانے والے شیشے کے کنچے ملے،ہمیں پتھروں اور نمک کا سٹاک ملا،ہمیں پرائیویٹ پستولوں کے علاوہ سرکاری اسلحہ بھی ملا۔
اب اسلام آباد میں ان کے ٹھکانوں کے اندر جائیں گے
اعلی ناصر رضوی نے کہا کہ سلام آباد پولیس لوگوں کی جان مال کی رکھوالی کے لیے چوکس ہے۔اب ہم اسلام آباد کے اندر ان کے ٹھکانوں پر جائیں گے،اسلام آباد کے اندر سے تمام شرپسندوں کو گرفتار کیا جائے گا،کیمروں کی مدد سے گاڑیوں کے نمبرز بھی حاصل لیے جائیں گے۔