سٹی42: بیروت کے جنوب میں حزب اللہ کے انٹیلی جنس ہیڈ کوارٹرز پر اسرائیل کے حملے میں حزب اللہ کے مقتول رہنما حسن نصراللہ کے متوقع جانشین کے بھی جمعہ کے روز مارے جانے کی غیر مصدقہ اطلاعات میڈیا میں پھیل گئی ہیں۔ یحزب اللہ کے یہ رہنما جمعہ کے روز سے رابطہ سے باہر ہیں۔برطانوی، امریکی اور عرب میڈیا نے ان کے ممکنہ طور پر حملہ میں مارے جانے کی خبر یں نشر کی ہیں۔ ایک لبنانی سیکورٹی ذریعہ نے ہفتے کے روز بتایا کہ ہاشم صفی الدین اسرائیلی فضائی حملے کے بعد جس میں انہیں نشانہ بنایا گیا ہ، کسی سے رابطہ میں نہیں ہیں۔
اسرائیلی میڈیا نے ہفتہ کی شب بتایا کہ اسرائیل نے جمعرات اور جمعہ کی درمیانی شب دیر گئے بیروت کے جنوبی مضافاتی علاقوں پر ایک بڑا حملہ کیا، جس میں اسرائیلی حکام کے مطابق، ایک زیر زمین بنکر میں ہاشم صفی الدین کو نشانہ بنایا گیا تھا۔
دو دیگر لبنانی سیکورٹی ذرائع نے بتایا کہ جمعے سے حزب اللہ کے مضبوط گڑھ دحیہ پر جاری اسرائیلی حملوں نے امدادی کارکنوں کو حملے کی جگہ کا جائزہ لینے سے روک رکھا ہے۔
الجزیرہ نیوز نے ہفتہ کے روز لبنانی سیکورٹی ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے رپورٹ کیا کہ بین الاقوامی ثالثی کی کوششیں تھیں کہ ریسکیو ٹیموں کو جائے وقوعہ کی تلاش کے قابل بنایا جائے، لیکن اسرائیل اب تک انہیں اس علاقہ میں داخل ہونے کی اجازت دینے سے انکار کر رہا ہے۔
حزب اللہ نے حملے کے بعد سے اب تک ہاشم صفی الدین کے بارے میں کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے۔
چینل 12 نے جمعہ کی رات اطلاع دی کہ سیکورٹی حکام کو یقین بڑھتا جا رہا ہے کہ وہ محملے میں مارے گئے ہیں۔
آئی ڈی ایف نے جمعہ کو کہا کہ وہ جمعرات کی رات ہونے والے فضائی حملوں کا ابھی بھی جائزہ لے رہا ہے، ان کا کہنا تھا کہ حزب اللہ کے انٹیلی جنس ہیڈ کوارٹر کو نشانہ بنایا گیا تھا۔
دحیہ، بیروت، لبنان، 4 اکتوبر 2024 میں اسرائیلی فضائی حملوں سے آگ کے شعلے اٹھ رہے ہیں۔ (اے پی فوٹو/حسین ملہ)
حزب اللہ کی ایگزیکٹو کونسل کے سربراہ کی حیثیت سے صفی الدین حزب اللہ کے سیاسی امور کی نگرانی کرتے ہیں۔ وہ جہاد کونسل میں بھی رکن ہیں، جو حزب اللہ کی فوجی کارروائیوں کا انتظام کرتی ہے۔
ہاشم صفی الدین حزب اللہ کے سابق رہنما حسن نصراللہ کے ماموں زاد بھائی ہیں اور حزب اللہ کی ابتدا سے ہی دونوں مل کر کام کرتے رہے ہیں۔ امریکی محکمہ خارجہ نے 2017 میں ہاشم صفی الدین کو دہشت گرد قرار دیا تھا۔
حسن نصراللہ کے گزشتہ ہفتے بیروت مین ھذب اللہ کے ہیڈ کوارٹرز پر اسرائیلی حملہ میں مارے جانے کے بعد حزب اللہ کے ذرائع یہ بتا رہے تھے کہ انتخاب کے طریقہ کار کے مطابق حزب اللہ کی قیادت کا اجلاس ہوتے ہی ہاشم صفی الدین کو نیا رہنما منتخب کر لیا جائے گا۔ اب حسن نصراللہ کے جانشین کا کھو جانا حزب اللہ اور ایران کے لیے ایک اور دھچکا ہوگا۔
دحیہ، بیروت، لبنان، ہفتہ، 5 اکتوبر، 2024 میں اسرائیلی فضائی حملوں کے بعد دھواں اٹھ رہا ہے۔ (اے پی فوٹو/بلال حسین)
اسرائیل نے لبنان میں شدید بمباری کی مہم شروع کر رکھی ہے اور ملک کے شمال میں حزب اللہ کے تقریباً ایک سال کے حملوں کے بعد حالیہ ہفتوں میں سرحد پار فوج بھیجی ہے۔ لڑائی پہلے زیادہ تر اسرائیل-لبنان کے سرحدی علاقے تک محدود تھی، جو فلسطینی گروپ حماس کے خلاف غزہ میں اسرائیل کی سالہا سال پرانی جنگ کے متوازی ہو رہی تھی۔
ایک بل بورڈ 3 اکتوبر 2024 کو تہران، ایران میں حزب اللہ کے مقتول رہنما حسن نصر اللہ کی تصویر دکھا رہا ہے۔ (اے ایف پی)
لبنانی حکام کا کہنا ہے کہ اسرائیلی حملوں میں سینکڑوں عام لبنانی بھی مارے گئے ہیں، جن میں امدادی کارکن بھی شامل ہیں، اور 1.2 ملین افراد – تقریباً ایک چوتھائی آبادی – کو اپنے گھر بار چھوڑنے پر مجبور کر دیا ہے۔ اسرائیل کا کہنا ہے کہ وہ حزب اللہ کے اہداف کو نشانہ بنا رہا ہے جو شہری آبادی کے اندر سرایت کر رہے ہیں۔ اس نے معمول کے مطابق شہریوں کو خبردار کیا ہے کہ وہ حملوں سے پہلے حزب اللہ کی تنصیبات کے ملحقہ علاقوں سے نکل جائیں۔
پاکستان میں ایک نیوز آؤٹ لیٹ نے برطانوی میڈیا کے حوالے سے بتایا کہ حسن نصراللہ کے ممکنہ جانشین ہاشم صفی الدین بھی اسرائیل کے ہوائی حملے میں مارے گئے ہیں۔
اس نیوز آؤٹ لیٹ نے ایک امریکہ اخبار کا بھی حوالہ دیا جس نے لکھا ہے کہ گزشتہ دو روز سے بیروت کے جنوب میں اسرائیلی فوج کی جانب سے شدید بمباری کی جا رہی ہے۔ ان اسرائیلی حملوں میں ہاشم صفی الدین کو ٹارگٹ کیا گیا۔
برطانوی خبر ایجنسی سے گفتگو کرتے ہوئے لبنانی سکیورٹی ذرائع نےکہا ہےکہ بیروت کےجنوب میں جاری مسلسل اسرائیلی حملوں کےسبب ریسکیو ورکرز اس اسرائیلی حملےکا نشانہ بننے والے مقام تک نہیں پہنچ پا رہے جس میں حزب اللہ کے ممکنہ سربراہ ہاشم صفی الدین کے مارے جانےکی اطلاعات ہیں۔
لبنانی سکیورٹی ذرائع کا کہنا ہےکہ ہاشم صفی الدین اسرائیلی حملےکے بعد سے رابطے میں نہیں ہیں۔